مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے تنظیم آزادی فلسطین کے زیرانتظام ’فلسطین نیشنل فنڈ‘ کو ممنوعہ تنظیم قرار دے کر اس پر پابندی عاید کرنے کرنے کا حکم دیا ہے۔ خیال رہے کہ سنہ 1993ء میں طے پائے اوسلو معاہدے کے بعد اسرائیل کی طرف سے یہ اپنی نوعیت کا پہلا فیصلہ ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق لائبرمین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’فلسطین نیشنل فنڈ‘ ایک ایسی تنظیم ہے جو ماہانہ بنیادوں پر اسرائیلی فوج سے لڑتے ہوئے شہید ہونے والے فلسطینیوں کے ورثاء Â اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے اہل خانہ کو باقاعدہ مالی معاونت کی شکل میں وظائف جاری کرتے ہیں۔ یوں یہ تنظیم اسرائیل کے خلاف مزاحمتی کارروائیوں کو سپورٹ کرنے کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔اسرائیل کے عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل ’سات‘ کے مطابق Â فلسطین نیشنل فنڈ فلسطینی اتھارٹی کا سب سے بڑا مالیاتی ذریعہ ہے جو ہر ماہ کروڑوں شیکل کی رقوم حاصل کرنے کے بعد ان میں سے خطیر رقم اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے لواحقین کو فراہم کرتا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ وہ فلسطین نیشنل فنڈ کو ایک ممنوعہ تنظیم سمجھتے ہیں اور اس کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون کی اجازت نہیں دیں گے۔ پیش آئند ایام میں وہ اس تنظیم کے خلاف مزید قانونی چارہ جوئی کریں گے اور اس پر پابند عائد کرائیں گے۔
خیال رہے کہ فلسطین نیشنل فنڈ کا قیام کئی سال قبل عمل میں لایا گیا تھا۔ سنہ 2005ء سے اس تنظیم کی قیادت رمزی الیاس خوری نامی ایک فلسطینی کے پاس ہے جنہیں صدر محمود عباس نے متعین کیا تھا۔
فلسطین نیشنل فنڈ کا تنظیم آزادی فلسطین کے محکمہ خزانہ میں کلیدی کردار ہے۔ یہ ادارہ بیرون اور اندرون ملک سے ملنے والے عطیات کو وصول کرنے کا ذمہ دار ہے۔ فلسطین کے مختلف شہروں میں اس کے کئی مراکز موجود ہیں۔