مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) صہیونی کنیسٹ میں گذشتہ روز انتہا پسند ارکان کی جانب سے ایک نیا مسودہ قانون بحث کے لیے پیش کیا گیا جس میں پہلی بار فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ روکنے کی سفارش کی گئی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی اخبارات میں آنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ کنیسٹ میں ایک رکن پارلیمنٹ کی طرف سے انتہائی متنازع نوعیت کا مسودہ قانون پیش کیا گیا۔ اس قانون بل میں سفارش کی گئی ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کا 60 فی صد رقبہ صہیونی ریاست میں شامل کیا جائے جب کہ صرف 40 حصہ جسے اوسلو معاہدے کے تحت سیکٹر T قرار دیا گیا ہے میں فلسطینیوں کا داخلی انتظامی کنٹرول تسلیم کیا جائے۔ اس کے علاوہ صہیونی ریاست اور فلسطینیوں کے درمیان طے پائے’اوسلو‘ معاہدے کو ختم Â اور فلسطینی اتھارٹی کو تحلیل کرنے کی سفارش کی جائے۔یہ مسودہ قانون حکمراں جماعت ’لیکوڈ‘ کے یوآب کاچ کی طرف سے پیش کیا گیا ہے۔ مسٹر کاچ کا کہنا ہے کہ انہوں نے گذشتہ ہفتے وزیراعظم سے کہا تھا کہ وہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلد ٹرمپ کے اقتدار سنھبالنے سے قبل ہی غرب اردن کا 60 فی صد رقبہ اسرائیل میں ضم کرنے کے مسودہ قانون کو بحث کے لیے منظور کریں۔