عمان – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اردنی حکومت کے ایک ذمہ دار ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی حکومت کی طرف سے سیاسی پناہ گزین فلسطینی سماجی کارکن احلام تمیمی کی حوالگی کا معاملہ اردن کی ایک فوج داری عدالت میں زیرغور ہے۔ عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا احلام تمیمی کو امریکا کے حوالے کیا جائے یا نہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اردنی حکومت کے ذریعے کا کہنا ہے کہ امریکا نے عالمی پولیس انٹرپول کے ذریعے احلام تمیمی کو ایف بی آئی کے حوالے کرنے کی درخواست دی ہے۔ امریکا اپنے دو شہریوں کے قتل کے الزام میں تمیمی کو امریکا لے جا کر اس سے تفتیش کرنا چاہتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اردنی حکومت کو امریکی درخواست انٹرپول کے ذریعے پہنچی ہے جس کے بعد یہ معاملہ عدالت کے سپرد کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکا نے سابق اسیرہ احلام تمیمی Â کو خفیہ ادارے ’ایف بی آئی‘ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ احلام تمیمی پر الزام ہے کہ اس نے سنہ 2001ء میں ایک فلسطینی مزاحمت کار عزالدین المصری کو بیت المقدس میں ’سپارو‘ ہوٹل تک رسائی میں سہولت فراہم کی تھی جس نے فدائی حملے کرکے 15 اسرائیلیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ مرنے والوں میں ایک امریکی بھی شامل تھا۔
رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ چونکہ ایک امریکی شہری کے بالواسطہ قتل میں احلام تمیمی بھی ملوث ہیں لہذا انہیں امریکا کے حوالے کیاجائے تاکہ امریکی خفیہ ادارے اپنے اس سے تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔
ادھر امریکی وزارت انصاف کی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک خبر میں احلام تمیمی Â کوایک امریکی شہر سمیت پندرہ افراد کے قتل میں قصور وار قرار دیا گیا ہے۔
امریکی تحقیقات ادارے’ایف بی آئی نے بھی احلام التمیمی کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے اس کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر انعامات کا اعلان کیا ہے تاہم اردنی حکومت کی طرف سے کوئی سرکاری موقف سامنے نہیں آیا۔
خیال رہے کہ احلام تمیمی پر الزام ہے کہ اس نے سنہ دو ہزار ایک میں بیت المقدس میں ایک ہوٹل میں فدائی حملے کی حملہ آورعزالدین المصری کی مدد کی تھی۔ اسرائیلی فوج نے احلام کو حراست میں لے کر اس پر مقدمہ چلایا تھا اور اسے 16 بار عمر قید اور 250 سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ تاہم بارہ سال بعد انہیں حماس اوراسرائیل کے درمیان طے پائے معاہدے معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تاہم Â اسرائیل نے یہ شرط عائد کی تھی کہ وہ رہائی کے بعد فلسطین کے بجائے کسی دوسرے ملک میں رہائش اختیار کرے۔ احلام تمیمی رہائی کے بعد اردن متنقل ہوگئی تھیں۔