(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی کی نجی ملکیتی اور سرکاری اراضی ہتھیانے کے لیے پارلیمنٹ میں نئی قانون سازی کی کوششیں شروع کی گئی ہیں۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’ہارٹز‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پارلیمنٹ میں شامل مذہبی سیاسی جماعت ’’جیوش ہوم‘‘ نے یہودی توسیع پسندی کے لیے پارلیمنٹ میں ایک پرانے قانون’’Arrangement Law‘‘[انتظامی قانون] کو دوبارہ فعال کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ یہ قانون پہلے بھی منظوری کے لیے پیش کیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں اس پرعمل درآمد روک دیا گیا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جیوش ہوم کی رکن کنیسٹ اور جماعت کی سربراہ ’’چولی معلم‘‘ نے مسودہ قانون تیار کیا ہے، جسے جلد ہی پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کیا جائے گا۔ یہ قانون اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جاتا رہا ہے مگر اس پرہوئے والی رائے شماری میں اس کی منظوری نہیں دی جا سکی ہے۔
یہودی سیاست دان اور متنازع قانون کے ماسٹر مائینڈ چولی معلم کا کہنا ہے کہ غرب اردب میں یہودی آباد کاروں کے رہائشی مسائل کا واحد حل فلسطینی اراضی قبضے میں لے کر وہاں یہودیوں کے لیے مکانات تعمیر کرنا ہے۔
انہوں نے مثال کے طور ’عموناہ‘ نامی ایک یہودی کالونی کا حوالہ دیا جسے ہنگامی حالت میں فلسطینی اراضی ہتھیانے کےبعد اس پرتعمیر کیا گیا تھا۔
چولی معلم نے کنیسٹ کے دوسرے ارکان سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کے پیش کردہ مسودہ قانون کو منظور کرنے میں تعاون کریں تاکہ یہودی آبادکاروں کی رہائش کے مسائل کو احسن طریقے سے حل کیا جا سکے۔