عبرانی اخبار "یسرائیل ہیوم” کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے خلاف فلسطینی شہروں میں غیرمعمولی مظاہروں کے امکانات ہیں لیکن فلسطینی پولیس بھی ان مظاہروں کو روکنے کے لیے چوکس ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ فلسطینی سیکیورٹی فورسز کو اسرائیل کےخلاف عوامی احتجاج روکنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ لیکن ان مظاہروں کی روک تھام کے لیے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے ورنہ یہ مظاہرے اسرائیل کے خلاف تیسری تحریک انتفاضہ بن سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ ہفتے فلسطینی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے اتھارٹی کی اعلیٰ قیادت کے نام ایک مراسلہ بھی بھیجا گیا۔ یہ مراسلہ اسرائیلی میڈیا کےہاتھ بھی لگا ہے۔ خفیہ مراسلے میں سیکیورٹی اداروں نے اعلی حکام کو خبردار کیا ہے کہ فلسطینی شہروں میں اسرائیل کے خلاف غیرمعمولی مظاہروں کا اندیشہ ہے لہٰذا حکومت ان مظاہروں کی روک تھام کے لیے غیرمعمولی سیکیورٹی انتظامات کے احکامات جاری کیے جائیں۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی پولیس اسرائیل کےخلاف تحریک انتفاضہ روکنے کی پوری کوشش کررہے ہیں لیکن اس کے لیے مزید انتظامات نہ کیے گئے تو پولیس کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں سرگرم صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسزکے کردار پرفلسطینی حلقوں کی جانب سے سخت تحفظات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی پولیس مبینہ طورپر فلسطینی سیاسی کارکنوں کو گرفتار کرنے انہیں بغیر مقدمہ چلائے جیلوں میں بند رکھنے کے الزامات کا سامنا کررہی ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی ذرائع ابلاغ یہ رپورٹس بھی دیتے رہے ہیں کہ عباس ملیشیا اور اسرائیلی فوج کے درمیان فلسطینی تحریک مزاحمت کچلنے کے لیے ہم آہنگی اور باہمی تعاون بھی موجود ہے۔