مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی ریاست کے صدر رؤف ریفلین نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں مزاحمت کاروں کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے زندہ اور مردہ فوجیوں کی واپسی کے لیے موثر کوششیں کررہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں مزاحمت کاروں کے قبضے میں موجود ھدار گولڈن اور شاؤل ارون فوجیوں کو جلد باز یاب کرالیا جائے گا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی صدر نے کہا کہ اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کو یہ ادراک ہونا چاہیے کہ اسرائیل سے صرف انسانی امداد ہی نہیں مانگی جاسکتی‘۔ادھر اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ موجودہ حکومت ماضی کی حکومتوں ہی کی طرح غزہ میں قید کیے گئے اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے ہرممکن کوششیں کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں قید زندہ یا مردہ فوجیوں کی واپسی ضروری ہے۔ اگر وہ ہلاک ہوچکے ہیں توان کی تدفین ان کے اہل خانہ کی مرضی سے ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل غزہ میں قید اسرائیلی فوجیوں کے ٹھکانے کے بارے میں پتا چلانے کی کوشش کررہا ہے۔
لائبرمین کا کہنا تھا کہ بعض ممالک اور تنظیمیں ہماری حدود کے اندر اور بعض حدود سے باہر ہماری فطری زندگی کو تباہ کرنے کے لیے کام کررہی ہیں۔ میں ان ممالک اور دیگر قوتوں سے کہتا ہوں کہ وہ ہماری طاقت کا امتحان نہ لیں۔ جنگ ہوئی تو وہ اپنے سامنے ایک مضبوط، آہنی عزم فوج کو پائیں گے جو کسی بھی جگہ کسی بھی وقت موثر کارروائی کرنے کی صلاحیت کی حامل ہوگی۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے سات جولائی 2014ء کو غزہ کی پٹی پر ایک نئی جنگ مسلط کی تھی جو اکاون دن تک جاری رہی۔ اس جنگ میں تئیس سو فلسطینی شہید اور گیارہ ہزار سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔
دوران جنگ فلسطینی مزاحمت کاروں نے غزہ میں داخل ہونے والے متعدد اسرائیلی فوجیوں کو جنگی قیدی بنا لیا تھا۔ ان میں شاؤل ارون اور ھدار گولڈن سمیت چار اہلکار شامل ہیں۔ ھدار گولڈن اور شاؤل ارون کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا تھا،اس لیے امکان ہے کہ وہ دوران حراست وفات پا چکے ہیں۔