فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں آج ہفتے کے روز ساٹھ مقامات پر بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے پولنگ جاری ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم سلام فیاض حکومت کی طرف سے نئی حلقہ بندیوں اور دیہات کو ایک دوسرے میں ضم کرنے کے خلاف عوام نے جنین شہرسمیت کئی مقامات پرانتخابات کا وسیع پیمانے پر بائیکاٹ کیا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے میں ہونے والے دیہی کونسلوں کے انتخابات کے موقع پرجنین کےشہریوں نے پہلے ہی بائیکاٹ کی دھمکی دے رکھی تھی۔ بائیکاٹ کرنے والے دیہاتوں میں جنین کا جنوبی قصبہ میثلون سرفہرست ہے۔ پولنگ سے قبل میثلون کے باشندوں نے رام اللہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ایک ریلی نکالی جس میں ایک سو گاڑیوں کے علاوہ بڑی تعداد میں پیدل شہریوں نے حصہ لیا۔ میثلون قبصے کے باشندوں نے انتخابی بائیکاٹ کی مہم سے قبل جگہ جگہ بینرز اور پوسٹر آویزاں کردیے تھے جن میں عوام سے رام اللہ انتظامیہ کے یک طرفہ انتخابی فیصلے کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی تھی۔یثلون قصبے کے شہریوں نے الیکشن کمیشن میں ایک اپیل دائر کی تھی جس میں انتخاباتی حلقوں میں تبدیلی اورنئی حلقہ بندیوں کے سلام فیاض حکومت کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم فلسطینی الیکشن کمیشن نے یہ درخواست مسترد کردی تھی۔ جس کے بعد میثلون کے باشندوں نے دوسرے اور آخری مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کابائیکاٹ کردیا تھا۔ مقامی شہریوں کا اب بھی مطالبہ ہے کہ سلام فیاض حکومت پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات کرائے اور اپنی مرضی کی نشستیں حاصل کرنے کے لیے نئی حلقہ بندیوں کا فیصلہ واپس لے۔ خیال رہے کہ میثلون کونسل چار کونسلوں کا مجموعہ ہے جس میں نیو میثلون، سیریس اور صبر شامل ہیں جبکہ مشرقی جنین کے الجملہ میونسپلٹی میں کئی دوسرے قصبات کو شامل کرکے ایک ہی دیہی کونسل قائم کی گئی ہے، حالانکہ پہلی حلقہ بندیوں میں وہ الگ الگ یونین کونسلیں تھیں۔ سلام فیاض حکومت کی منشاء کے تحت ان تمام قصبوں کو ضم کرکے ایک دیہی کونسل قائم کی گئی تاکہ من پسند انتخابی نتائج حاصل کیے جا سکیں۔خیال رہے کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں ’فتح‘ حکومت کی جانب سے دوسری سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیے بغیر ہی بلدیاتی انتخابات کا اعلان کردیا گیا تھا۔ دیہی کونسلوں کے انتخابات کا پہلا مرحلہ بھی عوامی بائیکاٹ کی نذر ہوچکا ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] اور اسلامی جہاد سمیت کئی مذہبی سیاسی جماعتوں نے مغربی کنارے کی حد تک بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا فیصلہ مسترد کردیا تھا۔ مبصرین کا خیال ہے کہ صدر محمود عباس کی جماعت ’فتح‘ مغربی کنارے میں دیہی کونسلوں کے انتخابات کو پیش آئند سال پارلیمانی انتخابات میں جیت کے لیے ایک مہرے کے طورپر استعمال کرنا چاہتی ہے۔
بشکریۃ:مرکز اطلاعات فلسطین