(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) دنیا کے چالیس ملکوں کے نمائندوں نے فلسطینیوں کے ساتھ صیہونی حکومت کے غیرانسانی روئیے اور عالمی قوانین کے منافی اقدامات پر کڑی تنقید کی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق چالیس سے زیادہ ملکوں کے مندوبین نے سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران فلسطینی اتھارٹی اور صیہونی حکومت کے درمیان جاری مذاکراتی عمل میں آنے والے تعطل پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین کے درمیان جاری تنازعے کو ختم کئے جانے پر تاکید کی۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں اس بات پر تاکید کی گئی ہے کہ اس تنازعے کے سبب مشرق وسطی میں انسانی حقوق کی صورتحال روز بروز ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل” بان کی مون” نے فلسطینی علاقوں میں یہودی کالونیوں کی تعمیر کو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اراضی میں صیہونیوں کے لئے کالونیوں کی تعمیر اور فلسطنیوں کو ترقی و پیشرفت سے محروم رکھ کر مقبوضہ علاقوں کی صورتحال کو بہتر نہیں بنایا جاسکتا۔ بان کی مون نے موجودہ صورتحال کو دو علیحدہ ریاستوں کی تشکیل کے منصوبے کے منافی قرار دیا۔ بان کی مون نے اس کے ساتھ ہی مقبوضہ فلسطین میں نسل پرستانہ قوانین کی منظوری پر بھی اپنی گہری تشویش ظاہر کی۔ درایں اثنا اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے ” ریاض منصور” نے کہا ہے کہ سازشی مذاکرات اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کے سلسلے میں اسرائیل حکام میں ضروری سیاسی عزم کافقدان پایا جاتا ہے۔ ریاض منصور کا کہنا تھا کہ صیہونی حکام وقت کشی کی پالیسی اختیار کئے ہوئے ہیں اور مسلسل رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔