مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے ایک سرکردہ رکن کنیسٹ اور سینیر سیاست دان نے کہا ہے کہ اسرائیل نسل پرستانہ قوانین کی منظوری کے ذریعے’پولیس اسٹیٹ‘ کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس کا انجام تباہی کے سوا کچھ نہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایک بیان میں رکن کنیسٹ اور سینیر سیاست دان موشے راز نے کہا کہ حکومت اختلاف رائے کی بنیاد پر کسی بھی شخص کو اٹھا کر جیل میں ڈال دیتی ہے۔ خفیہ ادارہ شاباک سیاسی اختلاف رکھنے والوں کو گھںٹوں تفتیش کا نشانہ بناتے ہیں۔ ایسا برتاؤ صرف پولیس اسٹیٹ میں ہوتا ہے۔بائیں بازو کی اپوزیشن جماعت ’میرٹز‘ سے تعلق رکھنے والے موشے راز نے فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے کارکنوں کو حراست میں لینا اور ان کے خلاف انتقامی کارروائی پولیس اسٹیٹ کے طرز عمل کی عکاسی ہے۔
اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے ’شاباک‘ کے جلادوں نے بائیں بازو کے دو سرکردہ سماجی کارکنوں سیمن سیمرمان اور ابیگایل کیروشباؤم کو حراست میں لے جا کر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔
دونوں کو مصر اور اسرائیل کے درمیان طابا گذرگاہ سے حراست میں لیا گیا اور تین گھنٹے تک انہیں حبس بے جا میں رکھا گیا۔ ان پر فلسطینیوں کی حمایت کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔