(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) امریکی وہائٹ ہاؤس نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے امریکی صدر باراک اوباما کی ملاقات کی دعوت مسترد کئے جانے پر ‘حیرت’ کا اظہار کیا ہے۔ یہ ملاقات رواں مہینے کے اواخر کو امریکی دارلحکومت واشنگٹن میں ہونا تھی۔
امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے دورہ اسرائیل سے پہلے صدر اوباما اور نیتن ہاہو کے درمیان کشیدہ تعلقات کا یہ پہلا اظہار ہے۔صدر اوباما کے ایک معاون نے بتایا کہ اسرائیلی حکومت نے سترہ یا اٹھارہ مارچ کو صدر اوباما سے نیتن یاہو کی ملاقات کے لئے وقت مانگا تھا کس کے جواب میں وہائٹ ہاؤس نے دو ہفتے قبل ہی کنفرمیشن دے دی تھی۔
سیکیورٹی کونسل کے ترجمان نیڈ پرائس نے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کی کہ امریکا نے اسرائیلی وزیر اعظم کے شیڈول میں ملاقات ایڈجسٹ کرنے سے انکار کیا تھا۔
ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں بشمول امریکا کے نیوکلیئر معاہدے پر اسرائیل نالاں ہے، تاہم اب صہیونی ریاست اس مرحلے کو خیر باد کہتے ہوئے امریکا کے ساتھ دس سالہ دفاعی امداد کے پیکج پر مذاکرات آگے بڑھانا چاہتا ہے۔
موجودہ معاہدے کے تحت امریکا اسرائیل کو سالانہ تین ارب ڈالر امداد دیتا ہے۔ میزائل حملوں سے دفاع کے پروگرام پر اٹھنے والے اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ نیتن یاہو اپنے دورہ امریکا میں اسرائیل نواز ‘امریکن اسرائیل پبلک آفیئرز کمیٹی’ کے سالانہ اجلاس سے بھی خطاب کریں گے۔
ادھر امریکی نائب صدر جو بائیڈن اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں جاری پانچ ماہ سے کشیدگی کے ماحول میں صہیونی ریاست کا دورہ کرنے جا رہے ہیں۔ اس کشیدگی نے ابتک 181 فلسطینیوں اور 28 اسرائیلیوں کی جان لی ہے۔
امریکا نے اعلان کیا ہے جو بائیڈن اپنے دورہ اسرائیل میں اسرائیل کے ساتھ کسی نئے امن اقدام پر بات نہیں کریں گے۔ صدر اوباما نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اگلے برس جنوری میں ختم ہونے والی ان کی مدت صدارت تک اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کسی قسم کا جامع امن منصوبہ طے نہیں پائے گا۔