(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک سرکردہ ادارے’بتسلیم‘ نے ایک پندرہ سال نہتے فلسطینی بچے محمود بدران کے قتل کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بدران کو اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر شہید کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں کہ جب بتسلیم کی طرف سے اسرائیلی فوج پر انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے ایک نہتے فلسطینی کے دانستہ قاتل قرار دیا ہو۔ اس سے قبل بھی بتسلیم نے اسرائیلی فوج نے وحشیانہ جنگی جرائم کی کئی بار نشاندہی کی ہے۔ایک تازہ رپورٹ میں بتسلیم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ منگل کو مغربی رام اللہ میں بیت لقیا کے رہائشی ایک پندرہ سالہ فلسطینی لڑکے محمود بدران کو اسرائیلی فوج نے بے قصور گولیاں مار کر شہید کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے محمود بدران اور اس کے چار ساتھیوں پر بلا جواز گولیاں چلائی گئیں جس کےنتیجے میں بدران شہید اور اس کےساتھ شدید زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے شاہراہ 443 پر فلسطینی نوجوانوں پر 40 سے 50 میٹر کی مسافت سے گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں ایک بچہ شہید اور چار دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ فوجیوں کو معلوم تھا کہ جن بچوں پر گولیاں چلائی جا رہی ہیں وہ بے قصور اور نہتے ہیں۔
خیال رہے کہ پندرہ سالہ فلسطینی لڑکے محمود بدران کو اسرائیلی فوج نے گذشتہ منگل کو گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بدران پر گولیاں اس وقت چلائی گئیں جب اس نے فوجیوں پر سنگ باری کی تھی تاہم بعد ازاں فوج نے بھی تسلیم کیا تھا کہ بدران پر غلطی سے گولی چل گئی تھی۔