فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق لیئور لوٹان گذشتہ برس غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے فوجیوں کی واپسی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوگئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اپنے فوجیوں کی واپسی کے لیےاسلامی تحریک مزاحمت (حماس) پر کاری ضرب لگانا چاہیے تھی۔
ایک انٹرویو میں اسرائیل کے سابق فوجی افسر کا کہنا تھا کہ فی الحال ’صدی کی ڈیل‘ کی کوئی اسکیم افق پرابھرتی دکھائی نہیں دیتی۔
ایک سوال کے جواب میں کرنل لوٹان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کی واپسی کا ایک اور طریقہ ہوسکتا ہے تاہم انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی۔ انہوں نے تل ابیب کے فیصلہ سازوں کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے کسی بھی سمجھوتے میں جنگی قیدیوں کی رہائی کو شامل کرنا چاہیے۔