جریدہ ’نیویارک‘ کے مطابق صدی کی ڈیل کی تمام تفصیلات کے بارے میں اسرائیلی قیادت کو آگاہ کردیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اس حوالے سے مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خلیجی ممالک امریکا سے دوستی اور ایران سے دشمنی میں آ کر’صدی کی ڈیل‘ کو قبول کرچکی ہیں مگر امریکیوں اور اسرائیلیوں کے ہاں اس اسکیم کا مقصد خلیجی ریاستوں اور فلسطینیوں کے درمیان ہمیشہ کے لیے مخاصمت پیدا کی جائے۔ خلیجی ممالک فلسطینیوں کو ایرانی گروپ میں شامل کرتے ہوئے ان کے خلاف وہی پالیسی اپنائیں جو وہ اب تک ایران کے خلاف اپنائے ہوئے ہیں۔
جریدے نے انکشاف کیا ہے کہ 2015ء میں قبرص میں ایک خفیہ اجلاس منعقد ہوا جس میں متحدہ عرب امارات کے حکومتی عہدیدار اور اسرائیلی لیڈر موجود تھے۔ اس ملاقات میں بھی امارات نے امریکا کی طرف سے فلسطین کے بارے میں نئے اسکیم کی حمایت کی تھی۔
اس سے قبل سرائیل کے عبرانی ٹی وی چینل 10 نے بھی امریکا میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور یہودی تنظیموں کے مندوبین کے درمیان ملاقات کا انکشاف کیا تھا۔ عبرانی ٹی وی کے مطابق 27 مارچ کو نیویارک میں ہونے والی اس ملاقات میں شہزادہ بن سلمان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو امریکا کی امن اسکیم (صدی کی ڈیل) کو تسلیم کرنا ہوگا۔ فلسطینی امریکی تجویز کو قبول کریں اور مذاکرات کی میز پرآئیں یا منہ بند رکھیں۔
اس موقع پر بھی سعودی ولی عہد نے مزید کہا تھا کہ قضیہ فلسطین فی الحال ان کی ترجیحات میں شامل نہیں اور نہ ہی اس کے لیے سعودی عرب میں رائے عامہ ہموار ہے۔ فلسطین سے بھی زیادہ اہمیت کےحامل سعودی عرب کے لیے مسائل موجود ہیں جن میں ایران سر فہرست ہے۔