مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے صہیونی ریاست کے ایک نئے انتقامی اقدام کا پردہ چاک کیا ہے اور بتایا ہے کہ حکومت نے سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی قصبے’الطیرہ‘ میں شہداء کی یادگار بنانے کے جرم میں قصبے کا بجٹ روک دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے عبرانی اخبار’یسرائیل ھیوم‘ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ الطیرہ قصبے کے فلسطینی باشندوں نے قصبے میں شہداء کی ایک یادگار بنائی تھی جس پر اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والے بعض فلسطینیوں کے نام تحریر کیے گئے تھے۔اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن اور ’اسرائیل بیتنا‘ نامی مذہبی سیاسی جماعت کے لیڈر عودید فوریر نے وزیر خزانہ موشے کحلون مطالبہ کیا کہ وہ الطیرہ قصبے میں شہداء کی یادگار مسمار کرنے کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ قصبے کا ترقیاتی بجٹ روک دیں۔
اس پر صہیونی وزیر خزانہ نے انتقامی کارروائی کرتے ہوئے Â ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ الطیرہ قصبے میں ’شہداء النکبہ‘ کی یاد گار قائم کرنے کے جرم میں قصبے کا تمام ترقیاتی بجٹ منسوخ کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رکن کنیسٹ ’فوریر‘ کا کہنا ہے کہ ’اسرائیل بیتنا‘ نے پارلیمنٹ میں قانون سازی کے ذریعے وزیر مالیات کو کسی بھی علاقے کا بجٹ روکنے کا خصوصی اختیار دلوایا ہے۔
صہیونی رکن کنیسٹ کا کہنا ہے کہ ہمارے خلاف لڑنے والوں کی یادگار قائم کرنا انتہائی خطرناک اقدام ہے اور اسرائیل کی طرف سے اس پر باضابطہ رد عمل سامنے آنا چاہیے۔
خیال رہے کہ سنہ 1948ء کو فلسطین میں قیام اسرائیل کو فلسطینی عوام میں ’النکبہ‘ یعنی قیامت صغریٰ یا بڑی مصیبت کہا جاتا ہے۔ قیام اسرائیل کے وقت صہیونی مسلح جھتوں نے فلسطینی آبادیوں میں گھس کر ہزاروں فلسطینیوں کو تہہ تیغ کیا تھا۔ الطیرہ قصبہ بھی صہیونی درندوں کی سفاکیت کی بھینٹ چڑھا جس کے نتیجے میں وہاں پر بھی دسیوں فلسطینی شہید کیے گئے تھے۔