مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ’یدیعوت احرونوت‘ میں ایک صیہونی سیاست دان ’میرون ربابورٹ‘ کا گذشتہ روز ایک مضمون شائع ہوا۔اس میں فاضل صیہونی مضمون نگار نے لکھا ہے کہ ’کنفیڈریشن‘ کا نظریہ فلسطینی اور صیہونی ریاستوں کے درمیان اقتصادی تعاون کی اساس پر قائم ہوا۔ یہ نطریہ زیادہ حقیقت پسندانہ اور قابل نفاذ ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی تجزیہ نگار نے لکھا ہے کہ ’اوسلو‘ سمجھوتے کے مرکزی کرداروں میں ایک ’یوسی بیلن‘ بھی تھے۔ انہوں نے سنہ 1980ء کے عشرے میں فلسطینی لیڈر فیصل الحسینی کے سامنے اردن کے ساتھ ’کنفیڈریشن‘ کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے جواب میں کہا کہ ہاں ہم ’کنفیڈریشن‘ قبول کریں گے مگر اردن نہیں بلکہ اسرائیل کے ساتھ ۔ربابورٹ جو’زمین سب کے لیے‘ نامی تحریک کے بانی رکن بھی ہیں کا کہنا ہے کہ تیس سال کے بعد آج ایک بار پھروہی تجویز امریکا نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے سامنے پیش کی ہے۔ ’کنفیڈریشن‘ کی تجویز کا پہلا مقصد تو فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے بھی فیصل الحسینی کے جواب سے ملتا جلتا جواب دیا ہے اور کہا ہے اگر اسرائیل بھی ’کنفیڈریشن‘ میں شامل ہو تو فلسطینی ایسا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
صیہونی تجزیہ نگار کے مطابق امریکا کی طرف سے اردن اور فلسطین کے درمیان ’کنفیڈریشن‘ کے قیامÂ کی تجویز اپنی ایک خاص اہمیت رکھتی ہے۔ امریکا کی کئی ریاستوں کا امریکی وفاق کے ساتھ ’کنفیڈریشن‘ کی شکل میں الحاق ہے۔ ریاستوں کو داخلی امور میں مکمل خود مختاری حاصل ہے۔ اس میں مشترکہ ایڈمنسٹریشن کی مثال دی جاتی ہے جس کی زندہ مثال یورپی یونین کی شکل میں موجود ہے۔ یورپی یونین میں شامل تمام ممالک ایک داخلی طورپر الگ الگ ہیں مگر خارجہ پالیسی میں وہ مل کر اپنی اجتماعی قوت کو بھی اظہار کرتے ہیں۔
امریکی صدر نے فلسطینی اتھارٹی کے سامنے اردن کے ساتھ’کنفیڈریشن‘ کی تجویز پیش کی۔ اردن خطے کا ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے مگر محمود عباس نے کنفیڈریشن کی تجویز صرف اس شرط پر قبول کرنے کا عندیہ دیا کہ اس میں اسرائیل بھی شامل ہو۔
خیال رہے کہ سنہ 1947ء میں اقوام متحدہ کی طرف سے تقسیم فلسطین سے قبل صیہونی تحریک کے سامنے بھی اردن کے ساتھ ’کنفیڈریشن‘ کی تجویز پیش کی گئی مگر ایک مسلمان عرب ملک اور دوسری طرف صیہونی ریاست کے درمیان ’کنفیڈریشن‘ کی شکل میں الحاق کی تجویز کو مسترد کردیا گیا۔