فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اعلی ایرانی سفارتکار نے کہا کہ امریکہ اور صیہونیوں کے گٹھ جوڑ سے مشرق وسطی میں صیہونیوں کے انسانیت سوز اقدامات اور سفاکانہ مظالم کو ہرگز چھپایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ صیہونیوں کی جانب سے فلسطینی سرزمین اور شام کے بعض علاقوں پر قبضہ جاری ہے۔
غلام علی خوشرو نے کہا کہ اگر سلامتی کونسل مشرق وسطی میں قیام امن و سلامتی کے لئے مدد کرنے میں سنجیدہ ہے تو اسے سب سے پہلے ناجائز صیہونی حکومت کے ساتھ نرمی برتنے کی پالیسی کو ترک کرنا ہو گا۔
انھوں نے غاصب صیہونی حکومت کو سرکش حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں صیہونی حکومت کے حالیہ وحشیانہ جرائم جو دسیوں فلسطینیوں کے شہید اور سینکڑوں دیگر کے زخمی ہونے پر منتج ہوئے ہیں، نپے تلے منصوبے کا حصہ رہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم اور وہاں امریکی سفارت خانہ منتقل کئے جانے کے بارے میں امریکی صدر کے اقدام کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ اس قسم کا اقدام علاقے میں بحران کے مزید شدّت اختیار کر جانے کا باعث بنے گا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے فلسطینیوں کے قانونی حقوق کی حمایت، فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور بیت المقدس کے دارالحکومت کی حیثیت سے ایک آزاد و خودمختار فلسطینی مملکت کی تشکیل کی حمایت کا اعلان کیا۔
انھوں نے عرب علاقوں سے صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے موثر اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے بھی فلسطین، لبنان اور شام کے علاقوں پر غاصبانہ قبضہ اور ان ملکوں کے عوام کو بے گھر کرنے پر مبنی صیہونی حکومت کے اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان عرب ملکوں کے عوام کو ان کے ممالک کی سرزمینوں کو واپس کیا جائے۔
انھوں نے بیت المقدس کی مرکزیت میں ایک مستقل فلسطینی مملکت کے قیام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل کو چاہئے کہ اسرائیل کو عربوں کے علاقے چھوڑنے پر مجبور کرے۔ بشار جعفری نے فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جارحانہ اقدامات کی مذمت بھی کی۔