مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) امریکا نے لاطینی امریکا کے ملک پیراگوئے پر بیت المقدس سے سفارت خانہ واپس تل ابیب منتقل کرنے کا فیصلہ واپس لینے کے لیے سخت دباؤ ڈالنا شروع کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پیراگوئے کی طرف سے اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ القدس سے واپس تل ابیب لے جانے کے اعلان پر سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے اور پیرا گوئے کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سفارت خانے کی بیت المقدس سے تل ابیب منتقل کرنے کا فیصلہ واپس لے۔خیال رہے کہ پیرا گوئے کی نئی حکومت نے امریکی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس سے تل ابیب منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق پیراگوئے کے وزیرخارجہ ’لوئیس البرٹو کا سٹیلیونی‘ نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ سابق صدر ھوراسیو کارٹیز کی جانب سے رواں سال مئی میں اسرائیل میں متعین سفارت خانہ یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا مگر موجودہ حکومت نے اس پرنظر ثانی کرتے ہوئے سفارت خانہ دوبارہ تل ابیب منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں پیراگوئے کے وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کے ملک کی جانب سے سفارت خانے کی واپس تل ابیب منتقلی سے مشرق وسطیٰ میں دیر پا امن کے قیام کے لیے جاری سفارتی اور سیاسی کوششوں کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
گذشتہ ہفتے فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے پیراگوئے کے نئے صدر سے ملاقات کی تھی جس میں اُنہیں سفارت خانہ واپس تل ابیب منتقل کرنے پر قائل کرلیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیرا گوئے کے وزیرخارجہ سے ہونے والی ملاقاتوں میں سفارت خانے کی مشرقی یروشلم سے تل ابیب منتقلی کا فیصلہ کیا گیا۔ پیرا گوئےنے ستمبر کے اوئل سے سفارت خانے کی واپس تل ابیب منتقلی کے اقدامات شروع کردیے ہیں۔ انے امریکا اور گوئٹے مالا پر بھی زور دیا کہ وہ اسرائیل میں قائم اپنے سفارت خانے بیت المقدس سے واپس تل ابیب منتقل کریں۔