مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کی طرف سے اسرائیل کے لیے امریکا کے نئے سفیر کی تعیناتی کی مخالفت کرتے ہوئے فریڈ مین کی تعیناتی کی تجویز مسترد کردی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل 7 نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکا کے پانچ سابق سفیروں نے ڈیوڈ فریڈ مین کی اسرائیل میں بہ طور سفیر تعیناتی کی مخالفت کی ہے۔رپورٹ کے مطابق پانچ امریکی سفیروں کی طرف سے کانگریس کے ایوان نمائندگان کو ایک مشترکہ مکتوب ارسال کیا ہے جس میں ایوان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ڈیوڈ فریڈ مین کی اسرائیل میں بہ طور سفیر تعیناتی کی منظوری نہ دے۔
ان سفیروں کا کہنا ہے کہ وہ بائیں بازو کی امریکی یہودی لابی ’جی سٹریٹ‘ کی مہم میں شامل ہیں جو اسرائیل میں نسل پرستانہ پالیسیوں کے حامی فریڈ مین کو اسرائیل میں امریکی سفیر مقرر کرنے کی مخالفت میں مہم چلا رہی ہے۔
مخالفت کرنے والے سفیروں کا کہنا ہے کہ ڈیوڈ فریڈ مین امریکا کی روایتی خارجہ پالیسی کے برعکس موقف رکھتے ہوئے انتہا پسندانہ نظریات کے حامل ہیں اور وہ فلسطین میں صہیونی آباد کاری کے پرزور حامی سمجھے جاتے ہیں۔
مکتوب پر سابق سفیروں ڈان کیرٹز، جیمز کینگھم، ویلیم ھاروپ، ایڈورڈ ووکر اور تھامس بیرنگ کے دستخط ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل میں امریکی سفیر کی ذمہ داریوں میں سب سب سے اہم امن اور امریکا کے سلامتی کے مفادات کا خیال رکھنا ہے، امریکا کے لیے مسائل کا موجب بننے والے شخص کو اسرائیل میں سفیر تعینات کرنے کا جواز نہیں جو امریکی مفادات کا تحفظ نہ کرسکے۔
خیال رہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک مقرب شدت پسند یہودی ڈیوڈ فریڈ مین کو اسرائیل میں نیا سفیر تعینات کرنے کا اعلان کررکھا ہے۔ گوکہ فی الحال اس کی منظوری نہیں دی گئی مگر ڈیوڈ فریڈ مین کی تعیناتی پر انسانی حقوق کے حلقوں اور مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے لیے کوششیں کرنےوالے ممالک نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ فریڈ مین دو ریاستی حل کے مخالف، غرب اردن کو اسرائیل میں ضمن کرنے اور صہیونی آباد کاری کے پرزور حامی تصور کیے جاتے ہیں۔