(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) مغربی یورپی اور دوسرے ملکوں کی مشترکہ تنظیم WEOG کی جانب سے اسرائیل کو جنرل اسمبلی کے زیراہتمام انسداد دہشت گردی کمیٹی کا سربراہ نامزد کیے جانے پر فلسطینی سیاسی اور عوامی حلقوں کی جانب سے سخت احتجاج کیا گیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حال ہی میں مغربی یورپ کے ملکوں نے ایک متنازع فیصلہ کرتے ہوئے جنرل اسمبلی کی ذیلی ’انسداد دہشت گردی‘‘ کی قیادت اسرائیل کے سپرد کیے جانے کی سفارش کرتے ہوئے صہیونی ریاست کو عالمی ادارے میں اس اہم منصب پر فائز کیا۔ مغربی ملکوں کے اس دہرے معیار کے خلاف فلسطینی سیاسی اور عوامی حلقے سراپا احتجاج ہیں اور اسے دہشت گردی کی حمایت کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔فلسطینی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے آنے والے رد عمل میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل خود بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ صہیونی افواج روزانہ فلسطین میں منظم ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتےہوئے نہتے فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کر رہی ہیں۔ طاقت کے استعمال کے دوران نہتے فلسطینیوں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ شہری آزادیوں، آزادی صحافت اور آزای اظہار رائے کی سنگین پامالیاں عروج پر ہیں۔ ایسے میں اسرائیل کو انسداد دہشت گردی کمیٹی کا سربراہ نامزد کرنا ان ملکوں کی منفی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
فلسطینی تعلقات عامہ کونسل کے چیئرمین باسم نعیم نے مغربی یورپی ملکوں کے فیصلے کو حیران کن اور ناقابل یقین قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی شہری آزادیوں پر یقین رکھنے والے بھلا اسرائیل جیسے دہشت گرد ملک کو کیسے عالمی ادارے کی ایک ذمہ داری کمیٹی کا سربراہ مقرر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل 10 سال سے غزہ کی پٹی کے دوملین لوگوں کا معاشی بائیکاٹ کرتے ہوئے ان پر غیرقانونی پابندیاں عاید کر رکھی ہیں۔ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں غیرقانونی یہودی آباد کاری جاری ہے۔ نہتے فلسطینیوں کو گھر سےنکلتے ہی گولیوں سے بھون دیا جاتا ہے۔ نہتے فلسطینیوں کے گھر مسمار کر کے انہیں بے گھر کیا جاتا ہے۔ یہ تمام دہشت گردی کی اقسام ہیں جن کا فلسطینی شہریوں کو روز مرہ کی بنیاد پرسامنا ہے۔
تنظیم آزادی فلسطین کی رکن حنان عشراوی نے اسرائیل کو جنرل اسمبلی کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا سربراہ نامزد کیے جانے پر سخت افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اگر اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی سے آگاہ نہیں تو انتہائی افسوس کی بات ہے اور اگر آگاہ ہوتے ہوئے بھی صہیونی ریاست کو انسداد دہشت گردی کمیٹٰی قیادت سونپنے جانے کی سفارش کی جاتی ہے تو اس سے بڑھ کر شرمناک بات اور کیا ہو سکتی ہے۔