قطر (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین کےعلاقے غزہ میں قطر کے سفیر نے انکشاف کیا ہے کہ ان کا ملک فلسطینی تنظیم ’حماس‘ اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کے لیے کوشاں ہے اور ان کوششوں کے بارے میں امریکا کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق قطری سفیر کا کہنا ہے کہ ان کا ملک امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے مجوزہ امن منصوبے’صدی کی ڈیل‘ کو آگے بڑھانے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ قطری سفیر کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ ایام میں امریکی مندوبین نے سعودی عرب سمیت خطے کے دوسرے عرب ممالک کا دورہ کیا تھا۔ امریکی صدر کے مشیر جارڈ کوشنر اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی جیسن گرین بیلٹ نے سعودی عرب، اردن، مصر ، قطر اور اسرائیل کا دورہ کیا اور ان ملکوں کی قیادت سے ملاقات کی تھی۔قطری سفیر نے اپنے اس بیان میں فلسطین میں ایک سال سے جاری امن عمل کی کوششوں کو طشت ازبام کر دیا ہے۔
حالیہ عرصے کے دوران قطری ذرائع ابلاغ کچھ اور ہی کہانی بیان کرتے رہے ہیں۔ قطر کے ذرائع ابلاغ سعودی عرب اور بعض دوسرے ممالک پر یہ الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ یہ ممالک اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مجوزہ امن معاہدے کے تحت القدس سے دست بردار ہوگئے ہیں۔
چینی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے قطری سفیر نے بتایا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ بات چیت جاری ہے۔ اس بات چیت کا امریکا کو بھی علم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سمجھوتے کا آغاز غزہ سے ہوگا جو دیر پامعاہدے پر ختم ہوگا۔ دوسرے الفاظ میں میڈیا میں اس امن عمل کو’صدی کی ڈیل‘ کا نام دیا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ قطر میں ٹی وی چینلوں، اخبارات اور سوشل میڈیا پر سعودی عرب سمیت دوسرے عرب ممالک کے خلاف منظم مہم جاری ہے جس میں یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ سعودیہ کی قیادت میں چلنے والے عرب ممالک بیت المقدس سے دست بردار ہوچکے ہیں۔
حال ہی میں امریکی صدر کے داماد اور ان کے مشیر جارڈ کوشنر نے اخبار ‘القدس‘ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ تمام عرب ممالک مشرقی بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنانے پر مُصِر ہیں۔ تاہم قطری سفیر کا کہنا ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ڈیل کا پہلا قدم غزہ کی پٹی پر عائد کردہ پابندیوں کو ہٹانا ہوگا۔