مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کے ایک ابلاغی ادارے کی جانب سے "برلن” کے عنوان سے تیار کردہ رائے عامہ کے جائزے میں بتایا ہے کہ یورپی ممالک اور جرمنی کے یہودیوں سے یہ رائے پوچھی گئی کہ آیا وہ اسرائیل میں خود کو خوشحال محسوس کرتے ہیں تو ان کی اکثریت کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل میں خوش نہیں بلکہ واپس جرمنی جانے پر خوشی محسوس کریں گے۔ سروے رپورٹ میں 30 فی صد جرمن یہودیوں نے اسرائیل چھوڑنے کی حمایت کی اور کہا کہ یہاں پر معاشی بحران اور بدامنی سے ان کا مستقبل تاریک دکھائی دیتا ہے۔
سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال 2014ء کے دوران اسرائیلی حکومت کی پوری کوشش کے باوجود جرمنی سے کوئی یہودی اسرائیل میں آباد ہونے نہیں آیا بلکہ اسرائیل سے ترک وطن کرکے جرمنی واپس جانے والوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوسری عالم جنگ کے موقع پر جرمنی میں یہودیوں کے قتل عام کے بعد جرمن یہودی آبادی ملک چھوڑنے کے لیے بہ خوشی تیار تھی۔ جب اسرائیل کا وجود عمل میں لایا گیا تو جرمن یہودیوں میں خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی تھی اور ان کی بڑی تعداد نے اسرائیل منتقل ہونے کا فیصلہ کیا تاہم اب جرمن یہودیوں کو اسرائیل کی اوقات کا بھی اندازہ ہوچکا ہے۔ اس لیے وہ جرمنی ہی میں عافیت محسوس کرنے لگے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے چند ماہ کے دوران اسرائیل سے 800 یہودی ترک وطن کرکے دوسرے ملکوں میں آباد ہوچکے ہیں۔