اسرائیل کے حلیف سمجھے جانے والے یورپی ملک جرمنی کی حکومت کے ایک اہم عہدیدار نے صہیونی ریاست کو اسلحہ اور فوجی ساز و سامان کی فراہمی پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جرمن سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب صدر رالف شگنر نے ایک اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ہمارے لیے یہ بات مناسب نہیں کہ جرمن حکومت دنیا میں مطلق العنان حکومتوں اور جنگی جرائم کے مرتکب حکمرانوں کو اسلحہ فراہم کرے۔
میری تجویز ہے کہ حکومت اسرائیل کو اسلحہ اور دیگر فوجی سازو سامان کی فراہمی کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ مسٹر رالف کا مزید کہنا تھا کہ : ’’اگرچہ اسرائیل اور جرمنی کے درمیان دفاعی معاہدے بھی طے پا چکے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ مشرق وسطیٰ کو اسلحہ کی فراہمی مسئلے کا حل نہیں ہے۔‘‘
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جرمن سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب صدر رالف شگنر نے ایک اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ہمارے لیے یہ بات مناسب نہیں کہ جرمن حکومت دنیا میں مطلق العنان حکومتوں اور جنگی جرائم کے مرتکب حکمرانوں کو اسلحہ فراہم کرے۔
میری تجویز ہے کہ حکومت اسرائیل کو اسلحہ اور دیگر فوجی سازو سامان کی فراہمی کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ مسٹر رالف کا مزید کہنا تھا کہ : ’’اگرچہ اسرائیل اور جرمنی کے درمیان دفاعی معاہدے بھی طے پا چکے ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ مشرق وسطیٰ کو اسلحہ کی فراہمی مسئلے کا حل نہیں ہے۔‘‘
رالف شگنر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس سے قبل جرمنی وزیر اقتصادیات ’’زیگمر گبریئیل‘‘ نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ صہیونی ریاست کو اسلحہ کی فراہمی کی مقدار کم کر دے۔