استنبول – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) فلسطین سے باہر مختلف ملکوں میں آباد فلسطینی علماء پر مشتمل کونسل کی تیسری جنرل کانفرنس کل جمعہ سے ترکی کے شہر استنبول میں شروع ہوگئی ہے۔ کانفرنس میں عرب اور مسلمان ممالک سے تعلق رکھنے والی سرکردہ شخصیات بھی شرکت کررہی ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق دو روزہ کانفرنس کے پہلے سیشن میں مقررین نے بیت المقدس کو صہیونی ریاست کی جانب سے درپیش مظالم اور یہودیانے کی سازشوں پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر فلسطینی دینی شخصیات نے مسلم امہ کے تمام مکاتب فکر اور علماء پر زور دیا کہ وہ فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیلی جرائم کو بے نقاب کریں اور بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے دفاع کو اپنی مذہبی ذمہ داریوں میں شامل کریں۔کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بیرون ملک فلسطینی علماء کونسل کے چیئرمین علامہ عبدالغنی التمیمی نے کہا کہ بیرون ملک فلسطینی علماء کونسل کے قیام کا مقصد فلسطینی قوم کے آئینی اور مسلمہ حقوق کو اجاگر کرنا، بیت المقدس اور قبلہ اول کے دفاع کے لیے مختلف فورمز پر آواز بلند کرنا اور نصرت فلسطین اور نصرت اقصیٰ کے لیے مسلمانوں اور آزادی پسند قوتوں کو منظم اور متحرک کرنا ہے۔ استنبول میں ہونے والی کانفرنس بھی انہی مساعی کا حصہ ہے۔
کانفرنس میں ترکی کے وزیر برائے مذہبی امور محمد غورماز نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ بالفورڈ ڈکلیریشن کے 100 سال پورے ہونے پر فلسطینی علماء کونسل ایک عظیم الشان اجتماع مقرر کرے گی۔
کانفرنس میں دوسرے مسلمان اور عرب ممالک سے بھی بڑی تعداد میں علماء، فلسطینی قوم کے حقوق کی حمایت کرنے والے سماجی ادارے اور دیگر شخصیات شریک ہیں۔ اس موقع پر مقررین نے امریکا کی جانب سے اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ بیت المقدس کرنے کے اعلان کی بھی شدید مذمت کی اور فلسطین میں اسرائیلی حکومت کی طرف سے یہودی آباد کاری کے منصوبے کو منظم ریاستی دہشت گردی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو یہودی آباد کاری سے روکیں۔