مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے کرپشن اور لوٹ مار میں سرتا پا ڈوبی حکومت کا ایک نیا کرپشن اسکیںڈل بے نقاب کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے حکومتی عہدیداروں جن میں وزیراعظم بھی شامل ہیں جرمنی سے جدید طرز کی آبدوز کی خریداری کی ڈیل میں رشوت وصول کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی اخبارات کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جرمن Â اسلحہ ساز کمپنی ’ٹیسنکروپ‘کے ساتھ آبدوز کی خریداری کی ڈیل کے دوران بھاری رقوم رشوت کے طور پروصول کی تھی۔رپورٹ کے مطابق آبدوزوں کی خریداری کے معاہدے میں مبینہ کرپشن کیس میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور ان کے ایک ذاتی وکیل کا نام بھی آ رہا ہے۔ وزیراعظم یاھو پہلے ہی کرپشن اورغیرقانونی تحائف کے حصول کے الزامات کے تحت قائم متعدد مقامات کا سامنا کررہے ہیں۔
جرمن اخبارات نے بھی اسرائیلی وزیراعظم اور ان کے بعض مقرب عہدیداروں کے بارے میں آبدوزوں کی خریداری کی ڈیل میں کرپشن کے الزامات کیے ہیں اور بتایا ہے کہ نیتن یاھو اور ان کے کئی قریبی عہدیدار آبدوزوں کی خریداری کی ڈیل کے دوران رشوت وصول کرتے رہے ہیں۔
جرمن اکنامک جریدے ’ہنڈلسبلاٹ‘ کے نامہ نگارمارٹین میرفی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ’ٹیسنکروپ‘ کمپنی نے آبدوزوں کی فروخت میں ہونے والی مبینہ رشوت کے حصول کی تحقیقات کررہی ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس اسرائیلی عہدیداروں کی طرف سے رشوت وصول کئے جانے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
جرمن صحافی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی رکن کنیسٹ ارئیل مرگلیٹ نےحکومت کی ایک سرکاری دستاویز کے حوالے سے بتایا ہے کہ سنہ 2014ء کے دوران جرمن کمپنی نے رشوت کے الزامات کی تحقیقات کی تھیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل نے جرمنی سے تین آبدوزوں کی خریداری کا سودا کیا تھا۔ ان آبدوزوں کی خریداری کے لیے اسرائیل نے ایک ارب 58 کروڑ ڈالر کی رقم ادا کی تھی۔