(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) مسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کے ساتھ اجتماعی یلغار کرنے میں مشہور یہودی شدت پسند ربی یہودا گلیک نے اسرائیلی کنیسٹ (پارلیمنٹ) کا رکن منتخب ہوتے ہی عرب کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان کے خلاف سازشیں شروع کردی ہیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہودا گلیک نے پارلیمنٹ کی ’اخلاقیات کمیٹی‘ میں عرب ارکان کنیسٹ کے خلاف ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ عرب ارکان کنیسٹ کو ماہ صیام کے دوران مسجد اقصیٰ میں عبادت کی ادائیگی سے منع کرے۔رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہودا گلیک نے عرب رکن پارلیمنٹ مسعود غنائم کے اس بیان کے رد عمل میں درخواست دی ہے جس میں غنائم نے کہا تھا کہ وہ ماہ صیام میں قبلہ اول میں نماز اور عبادت کا حق رکھتے ہیں۔ انہیں اس حق سے کوئی محروم نہیں رکھ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ کے سیکیورٹی کمیٹی اور پولیس کی جانب سے عرب ارکان کے سوا باقی وزراء اور ارکان پارلیمنٹ کے مسجد اقصیٰ میں داخلے پرپابندی عائد کی تھی اور کہا تھا کہ یہودی ارکان پارلیمنٹ کے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے بیت المقدس میں ماحول کشیدہ ہونے کااندیشہ ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق حال ہی میں عرب رکن پارلیمنٹ مسعود غنائم نے اسرائیلی وزیراعظم کو ایک مکتوب ارسال کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ اور ان کے دیگر ساتھی عرب ارکان ماہ صیام کے دوران مسجد اقصیٰ میں نمازیں ادا کریں گے۔ اس لیے انہیں عبادت کی ادائیگی سے نہ روکا جائے۔
یہودی گلیک نے اپنی درخواست میں مسعود غنائم کے مکتوب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غیراخلاقی حرکت ہے۔ اگر مسجد اقصیٰ میں یہودی ارکان کو داخلے کی اجازت نہیں تو فلسطینی عرب ارکان کیوں داخل ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ یہودا گلیک کو حال ہی میں اس وقت پارلیمنٹ کا رکن بنایا گیا تھا جب حکمراں جماعت لیکوڈ کے رہنما موشے یعلون نے وزارت دفاع اور پارلیمنٹ دونوں کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔