امریکا کے ڈیموکریٹس سے تعلق رکھنے والے پیش آئند انتخابات کے صدارتی امیدوار میٹ رومنی نے اپنے دورہ اسرائیل کے دوران صہیونی حکام سے ملاقاتیں کی ہیں۔
انتخابی مہم کو منظم کرنے اور امریکی یہودیوں کی ہمدردی کے حصول کے لیے انہوں نے اسرائیل کو اپنے اٹوٹ تعاون کا یقین دلایا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی صدارتی امیدوار میٹ رومنی نے اتوار کے روز مقبوضہ بیت المقدس کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اسرائیلی حکومت کے اعلیٰ سطحی عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں، ان ملاقاتوں میں ایران کا جوہری پروگرام اور اس کے اسرائیل کو درپیش خطرات پر بات چیت کی گئی۔ مسٹر رومنی نے کہا کہ وہ صدر بنے تو صہیونی ریاست کی ہر شعب میں غیرمشروط مدد جاری رکھیں گے، نیز انہوں نے کہا کہ وہ بیت المقدس کو اسرائیل کا ابدی دارالحکومت سمجھتے ہیں۔
اسرائیلی صدر شمعون پیریز سےملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدارتی امیدوار نے کہا کہ ‘‘ہم ایران میں جوہری تنصیبات میں اضافے اور ایران کے ایمٹی پروگرام کو ترقی دینے کے اقدامات کی سخت مذمت کرتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ ایران ایک ناپسندیدہ عمل کی جانب بڑھ رہا ہے اور دنیا کسی صورت میں ایٹمی ایران کو قبول نہیں کرے گی۔ کیونکہ ایٹمی ایران اسرائیل، پورے خطے بلکہ پوری دنیا کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے’’۔
قبل ازیں مسٹر رومنی نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں بھی انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام سے اسرائیل کو درپیش خطرات پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ایران پوری دنیا کی سلامتی اور امن کے لئے خطرہ بنتا جا رہا ہے، دنیا کو ایران کو جوہری بم بنانے سے ہر صورت میں روکنا ہو گا۔ اس موقع پر صہیونی وزیراعظم نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام ایک حقیقی خطرہ ہے اور ہم اس خطرے سے لا پرواہ نہیں رہ سکتے ہیں، تاہم پوری عالمی برادری کے ساتھ مل کر ہم ایران کو طاقت کے ذریعے اس کے جوہری عزائم سے باز رکھیں گےْ۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین