واشنگٹن – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) امریکی کانگریس کے ایوان بالا سینٹ نے یہودیوں کے سرپرست، اسرائیل کے بہی خواہ اور فلسطین میں غیر قانونی صہیونی آباد کاری کے سہولت کار ڈیوڈ فریڈ من کو صہیونی ریاست میں امریکا کا نیا سفیر مقرر کردیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ روزسینٹ میں ڈیوڈ فریڈ من کو اسرائیل میں سفیر تعینات کرنے کے حق میں ووٹ دیا، جس کے بعد فریڈ مین کو صہیونی ریاست میں امریکا کا نیا سفیر مقرر کیا گیا ہے۔سینٹ میں کی گئی رائے شماری میں ڈیوڈ فریڈ کی حمایت میں 52 اور مخالفت میں 46 ووٹ ڈالے گئے۔ اس موقع پر ڈیموکریٹک پارٹی کے دو ارکان نے بھی فریڈ مین کی حمایت میں ووٹ ڈالا۔
امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈیوڈ فریڈ من کا شمار فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے دو ریاستی حل کے سخت خلاف ہیں۔ انہوں نے غرب اردن میں صہیونی آباد کاری کی توسیع اور وہاں پر صہیونیوں کے مذہبی اسکولوں کے قیام کے لیے اسرائیلی تنظیموں کو خطیر رقوم بھی فراہم کی تھیں۔
حال ہی میں اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کے لیے نامزد امریکا کے نئے سفیر ڈیوڈ فریڈ من فلسطینیوں کی نجی اراضی پر صہیونی آباد کاری میں ملوث رہے ہیں۔ فریڈ من کے فراہم کردہ مالی تعاون سے اس وقت غرب اردن میں ایک مکان بھی موجود ہے جس کے باہر Â نصب ایک تختی پر اس کا نام بھی موجود ہے۔
اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ڈیوڈ فریڈ من نے فلسطین کیے مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم ’بیت ایل‘ صہیونی کالونی میں مکانات کی تعمیر میں مالی تعاون فراہم کیا تھا۔ یہ کالونی فلسطینیوں کی نجی اراضی پر تعمیر کی گئی ہے۔
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈیوڈ فریڈ مین کے تعاون سے بنایا گیا مکان بیت ایل کالونی میں ’اولفنات راعیاہ‘ بلاک میں واقع ہے جس کے بیرونی گیٹ سے متصل ایک تختی پر لکھا ہے یہ کہ مکان ڈیوڈ فریڈ مین کے تعاون سے بنایا گیا۔ ڈیوڈ فریڈ مین اور ٹامی فریڈمین نے یہ مکان اپنے والدین موریس اڈلیا فریڈمین، جولیس اور بانی سانڈ کی یاد میں تعمیر کرایا۔
’ہارٹز‘ کے مطابق اسرائیلی سپریم کورٹ کے حکم پر پانچ سال قبل اس کالونی کے بعض مکانات مسمار کردیے گئے تھےتاہم فریڈ مین کے عطیہ سے تعمیر کردہ مکان سمیت 9 مکانات اب بھی موجود ہیں۔
بیت ایل کالونی میں مکانات 1999ء سے 2002ء کے درمیان تعمیر کیے گئے تھے۔ اسرائیلی سپریم کورٹ نے ان مکانات کو غیرقانونی قرار دے کر مسمار کرنے کا حکم صادر کررکھا ہے مگر صہیونی حکومت نے ابھی تک اس پرعمل درآمد نہیں کیا۔