مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق فوج نے امریکا کے ساتھ جدید ترین جنگی طیاروں کے حصول کے لیے تیاری مکمل کرلی ہے۔ اسرائیلی حکومت اور فوج کی طرف سے جنگی طیاروں کے حصول کے لیےباضابطہ کارروائی کا جلد آغاز ہوگا۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات اسرائیل کے عبرانی نیوز ویب پورٹل ’’وللا‘‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی فوج اور وزارت دفاع جنگی طیاروں کے حصول کے لیے دو نئے معاہدوں پر عمل درآمد کے لیے تیار ہے۔ معاہدوں کے تحت اسرائیل نے ’اویر‘ اسکواڈرن تشکیل دے دیے ہیں۔ جس کے بعد اسرائیل کو راڈار میں دکھائی نہ دینے کی صلاحیت رکھنے والے جدید ترین جنگی طیاروں کے حصول کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ اس نوعیت کا ایک طیارہ گذشتہ جنوری میں اسرائیل لایا جا چکا ہے۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع نے جدید ترین ’ایف رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع نے جدید ترین ’ایف 35‘ جنگی طیاروں کے حصول کے لیے 3.3 ارب شیکل کی رقم مختص کی تھی۔ سنہ 2018ء میں ہونے والی امریکا۔ اسرائیل دفاعی ڈیل کے لیے بجٹ کی منظوری کے بعد یہ طے کیا جائے گا کہ ’گدعون‘ منصوبے کے لیے مزید کتنی رقم رکھی گئی ہے۔
گذشتہ کچھ عرصے کے دوران اسرائیلی فوج امریکی طیارہ ساز کمپنی ’بوئنگ‘ کے تیار کردہ ’ایف 15‘ جنگی طیاروں کو اپ گریڈ کرنے کے کوشاں رہی ہے مگر یہ جنگی جہاز راڈار پر بھی دکھائی دیتے ہیں۔ البتہ ان میں اسلحہ لے جانے اور وزن اٹھانے کی اتنی ہی صلاحیت ہے جتنی کہ جدید ترین ایف 35 طیاروں کی بتائی جاتی ہے۔ ان طیاروں میں ایک ہی وقت میں دو ہوابازوں کی موجودگی کی گنجائش موجود ہے۔ انہیں مشکل ترین فضائی آپریشن اور مہمات کے حوالے سے اہمیت کے حامل سمجھا جاتا ہے۔
’ایف 15‘ جدید ترین جنگی جہاز امریکا سے سعودی عرب اور قطر نے بھی خرید کیے ہیں۔ اس ماڈل کے ایک طیارے کی قیمت 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ بتائی جاتی ہے۔
اوباما دور میں جدید ترین نوعیت کے 72 جنگی جہاز قطراور دوسرے ملکوں کو فروخت کیے تھے۔ قطر نے یہ جنگی طیارے 1 ارب 20 کروڑ میں خرید کیے تھے۔ اسرائیل نے قطر کو جدید ترین جنگی جہازوں کی ڈیل کی مخالفت کی تھی۔