فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سال نو کی مناسبت سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الباجی نے کہا کہ ’محمد الزواری‘ کے مجرمانہ قتل میں بیرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور تفتیشی اداروں نے اب تک جو تحقیقات کی ہیں ان سے ظاہرہوتا ہے کہ الزاری کے قتل میں اسرائیل کا ہاتھ ہے۔
الباجی قاید السبسی نے متعلقہ حکومتی عہدیداروں کو ہدایت کی کہ وہ الزواری کے قتل کی جامع تحقیقات کرکے پتا چلائیں کہ اس مجرمانہ قتل میں کون کون ملوث ہے۔ اگر اس واقعے میں اسرائیل کا ہاتھ ہوا تو صہیونی ریاست کو معلوم ہے کہ ہم اس کے ساتھ کس طرح ڈیل کرتے ہیں۔ تیونسی صدر کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں جب کہ اسرائیل نے تیونس میں ایک کارکن کو قاتلانہ حملے میں شہید کیا ہے۔ اس سے قبل یکم اکتوبر 1985ء کو صہیونی ریاست ایک سرکردہ فلسطینی لیڈر حمام الشط کو بھی قاتلانہ حملے میں شہید کرنے کے جرم میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہ حمام الشط کے قتل کے واقعے کے بعد ہم نے اسرائیل کو سلامتی کونسل کے کٹہرے میں کھڑا کیا۔ حالانکہ اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ریگن اسرائیل نواز تھے مگر انہوں نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔
خیال رہے کہ محمد الزواری کو 15 دسمبر 2016ء کو صفاقس شہر میں ان کے گھر کے سامنے نامعلوم مسلح افراد نے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ حملہ آوروں نے کئی گولیاں ان کے سینے میں ماریں جو ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوئیں۔
الزواری کی شہادت کے بعد اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے عسکری ونگ نے دعویٰ کیا تھا کہ الزواری اس کا کارکن اور تنظیم کے ’ابابیل‘ڈرون طیاروں کا خالق تھا۔ فلائیٹ انجینیر محمد الزواری ماضی میں تیونس کی سرکاری فضائی کمپنی میں بھی کام کرچکا تھا۔