اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر غلام حسین دہقانی نے ایک خطاب میں تاکید کے ساتھ کہا کہ بیت المقدس سمیت مقبوضہ علاقوں میں صیہونی حکومت جو اقدامات انجام دے رہی ہے وہ چوتھے جنیوا کنونشن کی شقوں کی خلاف ورزی ہے۔ تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق فلسطینی علاقوں خاص طور پر بیت المقدس پر اسرائیل کی تسلط پسندی جاری ہے اور یہ حکومت ان علاقوں میں اپنی تباہ کاریوں کے تناظر میں مسجد الاقصی کی مزید بے حرمتی کے مقصد سے صیہونیوں کی آمد و رفت کو آسان بنانے کے لئے مسجدالاقصی کے قریب ریلوے اسٹیشن بنانے والی ہے۔
گذشتہ برسوں میں اسرائیلی جرائم اور سازشوں میں شدت من جملہ غزہ پر اس حکومت کے وحشیانہ حملے اور مسجد الاقصی کی بے حرمتی اور جارحیت نے دنیا بھر کے عوام کے دلوں کو ٹھیس پہنچائی ہے ۔ یہ جرائم اس قدر ہولناک ہیں کہ ان کا جائزہ لینا ، گذشتہ مہینوں میں اقوام متحدہ سے وابستہ قانونی کمیٹیوں سمیت مختلف بین الاقوامی قانونی اداروں کے بہت سے اجلاسوں کے ایجنڈے میں شامل رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت مختلف حربوں سے عوام کو دھوکا دینے کے ذریعے فلسطینیوں کے خلاف اپنے تباہ کن اقدامات تیز کرنے اور مختلف فلسطینی علاقوں خاص طور پر بیت المقدس پر اپنا غاصبانہ قبضہ مستحکم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں صیہونی حکومت کے اشتعال انگیز اور تسلط پسندانہ اقدامات کا نتیجہ مشرق وسطی کے حساس علاقے کے امن و استحکام کو خطرے میں ڈالنا ہے کہ جس میں کسی بھی طرح کی تبدیلی علاقے اور دنیا کی سلامتی پر اثرانداز ہوتی ہے۔ گذشتہ اڑسٹھ برسوں سے زیادہ عرصے سے فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں رہا ہے اور فلسطینی عوام اب بھی اس عالمی ادارے کی ناکامی کی وجہ سے اپنے مقاصد کے عملی جامہ پہننے اور اقوام متحدہ کے ذریعے اپنی تقدیر کے تعین کی کچھ زیادہ امید نہیں رکھتے۔ صیہونی حکومت بیت المقدس سمیت فلسطینی علاقوں میں اسلامی عمارتوں کو تباہ کر کے فلسطینی زمینوں خاص طور پر بیت المقدس میں اسلامی و فلسطینی تشخص کو مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔ صیہونی حکومت اس طریقے سے فلسطینی علاقوں کو صیہونی رنگ دینا چاہتی ہے اور حقائق میں تحریف اور انھیں مسخ کر کے فلسطینی علاقوں خاص طور سے بیت المقدس کے سلسلے میں اپنے ناجائز اہداف کو حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ جبکہ اقوام متحدہ کی قرار داد دو سو بیالیس اور تین سو اڑتیس اور چوتھے جنیوا کونشن کے مطابق صیہونی حکومت کو فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں ہر طرح کی مداخلت سے روکا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اگست انیس سو اسی میں قرارداد چار سو اڑسٹھ جاری کر کے بیت المقدس سمیت فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی اجارہ داری کو ناجائز قرار دیا اور تاکید کی کہ بیت المقدس کے سلسلے میں صیہونی حکومت کے فیصلے کھوکھلے ہیں اور ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے اور انھیں فورا منسوخ ہونا چاہئے۔
صیہونی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو نظرانداز کرنے اور بین الاقوامی کنونشنوں کی بار بار خلاف ورزی نے عالمی برادری کو عاجز کر کے رکھ دیا ہے۔ ان حالات میں صیہونی حکومت کے مقابلے میں اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی قدم نہ اٹھائے جانے کا علاقائی و بین الاقوامی سطح پر اس حکومت کی تخریبی کارکردگی میں اضافے کے سوا کوئی نتیجہ نکلے گا اور اس بنا پر دنیا ، خاص طور پر ایرانی حکومت مجرم صیہونی حکومت کے خلاف فوری اور بھرپور تدابیراختیار کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتی رہی ہے کہ جواپنے اقدامات سے عالمی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔