مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی اخبارات کے مطابق حکومت نے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے کے باعث عالمی سطح پر پابندیوں کے باوجود برما کی حکومت کو اسلحہ کی فروخت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
کثیرالاشاعت عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کے مطابق حکومت نے میانمار کو اسلحہ اور فوجی سازو سامان فروخت کرنے پر پابندی کا مطالبہ مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ تل بیب برما کو اسلحہ کی فروخت جاری رکھے گا۔صہیونی ریاست کی جانب سے میانمار کو اسلحہ کی فراہمی جاری رکھنے کی ہٹ دھرمی پرمبنی پالیسی ایک ایسے وقت میں جاری ہے جب اقوام متحدہ نے برما کی حکومت کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا مرتکب قرار دیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق کے گروپوں کی جانب سے اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں عدالت سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ برما کو اسرائیلی اسلحہ کی فروخت پر پابندی لگانے کا حکم جاری کرے۔
گذشتہ مارچ میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے سرکاری موقف میں کہا تھا کہ عدالت کو حکومت کی خارجہ پالیسی اور کسی دوسرے ملک کے ساتھ اسلحہ اور دفاعی امور میں مداخلت کا اختیار نہیں۔
حکومت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ کسی بھی کمپنی کی جانب سے برما کو اسلحہ کی فروخت کی اجازت کی تصدیق یا تردید نہیں کرسکتی۔
انسانی حقوق کے وکیل ایٹی ماک کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اور امریکا نے برما کو اسلحہ کی فروخت پر پابندی عاید کر رکھی ہے۔ اسرائیل واحد ملک ہے جو برما کی فوج کو اسلحہ اور جنگی سامان مہیا کررہا ہے۔
انسانی حقوق کے مندوب کا کہنا تھا کہ بیسویں صدی کے آخری نصف میں دنیا بھر میں انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے ارتکاب کرنے والوں میں اسرائیل بھی شامل رہا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے جنگی جرائم کے مرتکب ممالک کو اسلحہ اور جنگی سازو سامان فراہم کیا جاتا رہا ہے۔ اسرائیل آج بھی برما کی فوج کو اسلحہ فروخت کررہا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور برما میں تعلقات سنہ 1955ء میں اس وقت قائم ہوئے تھے جب برما کے پہلے وزیراعظم نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔ اس وقت اسرائیل کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد بہت کم تھی۔