فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ایک ایسے وقت میں جب فلسطینی مساجد میں اذان پر پابندی کی وجہ سےعوام میں سخت غم وغصے کی فضاء پائی جا رہی ہے۔ حکومت نے ایک اور متنازع قانون تیار کرنے کی کوششیں شروع کی ہیں جس کے نفاذ کے بعد شمالی فلسطین کے تمام اسکولوں میں اسرائیل کا قومی ترانہ لازمی قرار دیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز پارلیمنٹ میں ایک نیا بل پیش کیا گیا۔ کنیسٹ میں یہ بل حکمراں جماعت ’’لیکوڈ‘‘ کے رکن اورن حزان نے پیش کیا جس میں شمالی فلسطین میں عرب کمیونٹی کے اسکولوں میں اسرائیل کے قومی ترانے کو لازمی قرار دینے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
مسودہ قانون میں کہا گیا ہے کہ پالیمنٹ تمام اسکولوں میں اسرائیل کا قومی ترانہ لازمی قرار دے چاہے وہ اسکول عرب آبادی کے ہوں یا حریدی یہودی مذہبی فرقے کے ہوں۔ مسٹر اورن خزان کا کہنا ہے کہ تمام اسکولوں میں یکساں قومی ترانہ لازمی قرار دینے کا مقصد آبادی میں مساوات کا اصول رائج کرنا اور اسرائیل کے زیر انتظام تمام کمیونٹیوں کو یکساں قومی دھارے کا حصہ بناتے ہوئے اسرائیل کے قومی یہودی جمہوری ریاست ہونے کے تصور کو راسخ کرنا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل امریکا کی طرز پر تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں قومی ترانہ لازمی قرار دینے کی اس لیے کوشش کر رہا ہے تاکہ اسرائیل میں بسنے والے تمام طبقات کے تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز اسرائیل کے ساتھ وفاداری کے عہد سے کیا جائے۔