تیونس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) تیونس کی خاتون رکن پارلیمنٹ Â اور سرکردہ سیاست دان نے فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے نسل پرستانہ مظالم کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ صہیونی ریاست فلسطینی قوم کے خلاف نسل پرستی کے بدترین جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق انسداد نسل پرستی کے عالمی دن کے موقع پر تیونس میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رکن پارلیمان اور سرکردہ سیاست دان سلاف قسنطینی نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی کے تمام عالمی ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کے تمام علاقے بالخصوص غزہ کی پٹی کے عوام صہیونی ریاست کی بدترین نسل پرستی کا سامنا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں کرہ ارض پر اگر نسل پرستی کا بدترین مظاہرہ دیکھنا ہو تو Â وہ فلسطین میں دیکھنے کو ملتا ہے جہاں فلسطینی قوم غاصب صہیونیوں کے ہاتھوں بدترین نسل پرستی کا سامنا کررہی ہے۔
تیونسی سیاست دان کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں میں دیوار فاصل، جنگی جرائم کی بدترین شکل اور نسل پرستی کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ اس کے علاوہ صہیونی آباد کاروں اور فوجیوں کی جانب سے فلسطینی قوم پر منظم حملے کرنا، غزہ کی پٹی کے عوام کو انتقامی سیاست کی بھینٹ چڑھانا، غزہ کے دو ملین لوگوں پرعرصہ حیات تنگ کرنا صہیونی ریاست کی نسل پرستی کے بدترین مظاہر ہیں۔
قسنطینی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی اور جنگی جرائم سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو مساوات، عدل وانصاف، انسانی وقار، بنیادی حقوق اور شہری آزادیوں کو یقینی بنانے کے لیے فلسطینی قوم کا ساتھ دے۔
سلاف قسنطینی کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس لیے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کے توسط سے غزہ کے محصورین کے لیے امدادفراہم کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں پر صہیونی ریاست کا ناجائز قبضہ اور غیرقانونی آباد کاری بھی نسل پرستی کی بدترین شکل ہے۔