مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے ایک کثیرالاشاعت انگریزی اخبار’یروشلم پوسٹ‘ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل میں متعین امریکی سفیر ڈویڈ فریڈ مین فلسطینیوں پرحملوں کی ذمہ دار صیہونی انتہا پسند تنظیموں کو مالی معاونت فراہم کرتا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی اخبار نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ فریڈمین ایک ایسی تنظیم کا بھی مالی معاونت کار اور سربراہ ہے جسے امریکی وزارت خارجہ نے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔اخبار رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’بیت ایل ریجیلجن اسکول فرینڈز‘ کے نام سے قائم ایک تنظیم کو سنہ 2013ء میں موجودہ امریکی سفیر نے 12 ہزار ڈالر فنڈز فراہم کیے تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ’کومومیوت‘ نامی ایک صیہونی انتہا پسند تنظیم کو بھی فلطسینیوں پر حملوں کے لیے خطیر رقم فراہم کی تھی۔ اسرائیل میں فلسطینیوں کے خلاف کام کرنے والی کئی دوسری تنظیمیں بھی فریڈ مین سے رقوم حاصل کرتی رہی ہیں۔
اخبار کے مطابق ’کومومیوت‘ نامی گروپ سنہ 2006ء میں قائم کیا گیا تھا۔ اس گروپ کے قیام کا مقصد غرب اردن میں صیہونی کالونیوں کو خالی کرانے کی کوششوں کو ناکام بنانا تھا۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق اسرائیل میں امریکی سفیر کی طرف سے مالی مراعات لینے والوں میں شدت پسند یہودی ربی میئر کہانا کی تنظیم ’کاخ’ بھی شامل ہے۔ یہ گروپ فلسطین سے عربوں کو طاقت کے ذریعے نکال باہر کرنے کی مذموم مہم چلا رہی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے سنہ 1997ء میں ’کاخ‘ اور ’کومومیوت‘ کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا۔ سنہ 2016ء میں کینیڈا کی حکومت نے بھی ان دونوں گروپوں کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔
’کومومیوت‘ کی قیادت اس وقت صیہونی انتہا پسند لیڈر ’موشے کوھین‘ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ اسرائیلی حکومت پر دباؤ دال رہے ہیں کہ وہ امریکا اور کینیڈا پر دباؤ ڈالیں تاکہ تنظیم کا نام دہشت گردوں کی فہرست سے نکالا جائے۔
دوسری جانب اخباری رپورٹ پر رد عمل کےلیے ڈیوڈ فریڈ مین سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم ان کے دفتر سے کسی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ ڈیوڈ فریڈمین پر صیہونی انتہا پسندوں کی مالی معاونت کا یہ پہلا الزام نہیں۔ ان پر اس طرح کے الزامات پہلے بھی سامنے آتے رہے ہیں۔