مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق یہ بات فلسطین میں صارفین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم "تحفظ صارف یونین” کے سیکرٹری جنرل عزمی شیوخی نے رام اللہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو فلسطین میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کو ختم کرانے اور اپنی مصنوعات کو دوبارہ فلسطینی مارکیٹ تک لانے کے لیے کوشاں ہے لیکن فلسطینی عوام نے اس کا مکمل بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اندرون فلسطین اور بیرون ملک اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے نتیجے میں صہیونی ریاست کی معیشت کو غیرمعمولی اور تباہ کن نقصان پہنچ رہا ہے لیکن صہیونی حکومت اپنے اس خسارے کو چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ فلسطین اور بیرون ملک بائیکاٹ کے اثرات کم کرنے کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں، لیکن فلسطینی عوام اب صہیونی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرچکے ہیں۔
خیال رہے کہ الشیوخی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزارت اقتصادیات کے ایک اہم عہدیدار نے بھی اعتراف کیا ہے کہ فلسطینی مارکیٹوں میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے نتیجے میں حکومت کو غیرمعمولی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ صہیونی عہدیدار کا کہنا تھا کہ وہ فلسطین میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے بعد یہودی کالونیوں میں کام کرنے والی کمپنیوں پر ٹیکس کم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔