(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے ملٹری پراسیکیوٹر نے فوجی عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زیرحراست 22 سالہ فلسطینی علاء رائد طاھر شواھنہ کی ام الفحم کی شہریت ختم کرے۔
خیال رہے کہ شواھنہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین کے السیلہ الحارثیہ قصبے کے رہائشی ہیں اوران کے پاس سنہ 1948ء میں اسرائیل کے قبضے میں چلے گئے شہر ام الفحم کی شہریت بھی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی پراسیکیوٹر نے صہیونی وزارت داخلہ کے توسط سے عدالت میں درخواست جمع کرائی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ علاء راید شواھنہ نے اپنی گاڑی کی ٹکر سے یہودی آبادکاروں کو کچلنے کی دانستہ کوشش کی تھی جس پراس کی ام الفحم کی سکونت کالعدم قرار دی جائے۔
خیال رہے کہ علاء شواھنہ نے 11 اکتوبر 2015ء کو ام الفحم میں اپنی گاڑی کی ٹکر سے چار یہودی فوجی زخمی کردیا تھا۔ اسرائیلی فوجیوں نے شواھنہ کو اسی وقت حراست میں لے لیا تھا۔
خیال رہے کہ سنہ 2000ء کو فلسطین میں شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ الاقصیٰ کے دوران بھی اسرائیلی حکومت نے کئی فلسطینی شہریوں کی شہریت یہ کہہ کر منسوخ کردی تھی کہ وہ اسرائیلی فوجیوں اور صہیونی ریاست کی تنصیبات پرحملوں میں ملوث رہے ہیں۔