مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی پولیس پیر کے روز وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اس بات کا شبہ ہے کہ اُنہوں نے دو تاجروں سے "قانون کی خلاف ورزی” کرتے ہوئے قیمتی تحائف وصول کیے تھے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اگر اس امر کی تصدیق ہوجاتی ہے کہ نیتن یاہو نے اپنے قریبی ایک اسرائیلی اور ایک غیرملکی تاجر سے لاکھوں ڈالر کے تحائف حاصل کیے تھے تو اسرائیلی وزیراعظم کو "اختیارات کا ناجائز فائدہ” کے الزام کا سامنا ہو سکتا ہے۔ایک غیر ملکی نیوز ایجنسی کی جانب سے رابطہ کیے جانے پر پولیس اور نیتن یاہو کے دفتر کے ترجمان دونوں نے مذکورہ معلومات کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کر دیا۔
اسرائیلی ریڈیو کے مطابق نیتنیاہو "ضرورت پڑنے پر” بیت المقدس میں اپنے صدر دفتر میں پولیس کی جانب سے پوچھ گچھ اور تحقیقات پر آمادہ ہو گئے۔
نیتن یاہو فیس بک پر تمام الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے سیاسی مخالفیں اور بعض ذرائع ابلاغ پر الزام لگایا کہ وہ انہیں اس معاملے میں پھنسانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسرائیلی پولیس اس معاملے کے حوالے سے گزشتہ آٹھ یا نو ماہ سے تحقیقات کر رہی ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق اس سلسلے میں تقریبا پچاس گواہوں سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔
اسرائیلی حکومت کے قانونی مشیر افیخائے مینڈل بلیٹ نے جن کے پاس اٹارنی جنرل کا منصب بھی ہے ، انہوں نے وزیراعظم سے پوچھ گچھ کے لیے گرین سگنل دیا تھا۔ مینڈل بلیٹ نے نومبر پولیس کو احکامات جاری کیے تھے کہ وہ جرمنی سے تین آبدوزیں خریدنے کی کارروائی میں نتین یاہو کے ایک قریبی ساتھی کے غیر قانونی کردار سے متعلق دعوؤں کے حوالے سے تحقیقات کرے۔
اسرائیلی وزیر اعظم یہ اقرار کرچکے ہیں کہ انہیں فرانسیسی تاجر ارنو میمران کی جانب سے مالی رقم موصول ہوئی تھی۔ میمران کو28.3 کروڑ یورو مالیت کے فراڈ کے مقدمے کے تحت جولائی میں آٹھ سال قید کی سزا ہوچکی ہے۔