مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے یہودی آباد کاروں کے ایک نئے اسکینڈل کا پردہ چاک کیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہودی مذہبی عناصر کو فوجی سروس سے استثنیٰ دلوانے کے لیے جعلی دستاویزات فراہم کرنے کے عوض بھاری رشوت وصول کی جاتی رہی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی روزنامہ ’معاریو‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ملٹری پراسیکیوٹر نے فوج میں بھرتی روکنے کے لیے جعلی دستاویزات تیاری کے اسکینڈل کی تفصیلات شائع کرنے کی اجازت دی ہے جس کے بعد اس کیس کی تفصیلات منظرعام پرآئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایک منظم گروپ نے جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ اور دیگر دستاویزات تیار کر رکھی ہیں جنہیں ایسے مذہبی یہودیوں کو رشوت کے بدلے میں دیا جاتا رہا ہے جو فوج میں سروس نہیں کرنا چاہتے اور حیلوں بہانوں سے فرار کی راہ تلاش کرتے ہیں۔
ان دستاویزات میں جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی تیار کیے گئے ہیں۔ کسی بھی خواہش مند کو یہ جعلی دستاویزات جاری کی جاتی رہی ہیں اور ان پریہ لکھا جاتا رہا ہے کہ یہ نوجوان فوج میں سروس کے لیے طبی طور پراہل نہیں۔
گوکہ اس طرح کا کوئی بھی سرٹیفکیٹ جاری کرنے یا نا کرنے کی مجاز صرف فوج یا اس کے منظور شدہ ادارے ہیں مگر ایک منظم گروپ کی جانب سے یہودی نوجوانوں کو فوج میں بھرتی ہونے سے روکنے کا یہ منظم کیس پہلی بار سامنے آیا ہے۔
عبرانی اخبار کے مطابق Â پولیس نے کچھ عرصہ قبل بیت المقدس سے ایک 25 سالہ نوجوان کو حراست میں لیا تھا۔ بعد ازاں پولیس نے اس کے گھر پرچھاپہ مارا کرجعلی دستاویزات اور ایک لاکھ شیکل کی رقم بھی قبضے میں لی۔ ملزم کی نشاندہی پر اس دھندے میں شامل ایک 50 سالہ یہودی آباد کار کو بھی گرفتار کیا گیا۔ دونوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ مذہبی یہودی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے ان یہودیوں کو رقوم کے بدلے دستاویزات فراہم کرتے رہے ہیں جن میں انہیں (جعلی طور پر) فوج سے استثنیٰ دیا گیا تھا۔
ملٹری پراسیکیوٹر نے یہ تمام Â دستاویزات فوجی عدالت میں پیش کی ہیں جہاں پر دونوں ملزمان کے خلاف فوج میں بھرتی روکنے کے لیے جعلی دستاویزات کی تیاری سمیت متعدد دیگر الزامات کےتحت مقدمہ چلانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔