فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے فوجی ریڈیو کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوجیوں کے اغواء کی روک تھام کے لیے وضع کردہ ’’ھنیبعل‘‘ سسٹم گذشتہ برس تبدیل کیا گیا تھا مگر اس کی جگہ نئے نظام کا نام تا حال ظاہرنہیں کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں کے اغواء کو روکنے کے لیے وضع کردہ نئے آپریشن میں فوجیوں کو طاقت کا بے جا استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
عبرانی ریڈیو کی رپورٹ کو فلسطینی خبر رساں ادارے’صفا‘ نے ترجمہ کرکے شائع کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہنیبعل سسٹم گذشتہ برس جولائی میں تبدیل کیا گیا، نئے طریقہ کار کی تفصیلات کی نقول فوجیوں میں تقسیم کی گئی ہیں تاہم اس کا نام اور دیگر تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی فوج نے اغواء کی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے جو نظام وضع کیا ہے اس میں فوجیوں کو کسی بھی اہلکار کی فلسطینیوں کے ہاتھوں اغواء کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے طاقت کا غیرمعقول حد تک استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں وضع کردہ طریقہ کار میں اغواء کی کوشش کے دوران فوجی اہلکار کے زندہ بچنے کے امکانات رکھے گئے تھے مگر نئے طریقہ کار میں ممکنہ طور پر اغواء کی کوشش کے دوران مغوی فوجی کے زندہ بچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابرہوں گے۔
ماضی میں وضع کردہ طریقہ کار میں بعض حدود وقیود شامل تھیں اور فوجیوں کو غیرمعقول حد تک طاقت کے استعمال سے گریز کی تاکید کی گئی تھی مگر اب اسرائیلی فوج اہلکاروں کے جنگی قید بنائے جانے کی مزاحمت کاروں کی کوششوں کو ہرصورت میں ناکام بنانا چاہتی ہے۔