فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ خلاء میں چھوڑا گیا مصنوعی سیارہ کسی بڑی فنی خرابی کا شکار ہوا ہے۔
وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ مصنوعی سیارہ مشرق وسطیٰ میں جاسوسی کے مقاصد کے لیے فضاء میں چھوڑا گیا تھا۔
عبرانی ریڈیو کی جانب سے وزارت دفاع کے شعبہ خلائی تحقیقات کے چیئرمین امنون ھراری کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ’’افق 11‘‘ نامی مصنوعی سیارے نے خلاء میں داخل ہونے کے بعد کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی خلائی سائنسدان اس بات کا کھوج لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا مصنوعی سیارے میں کس طرح کی خرابی پیدا ہوئی ہے تاہم لگتا ہے کہ یہ خرابی کافی پیچیدہ ہے جسے دور کرنے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے ’افق 11‘‘ نامی خلائی شٹل امریکا میں ’عاموس 6‘ کی تباہی کے چودہ روز بعد خلاء میں بھیجا گیا تھا مگر اس سیارے نے بھی کام نہیں کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق فوج کا کہنا ہے کہ ’افق 11‘ کو خلاء میں چھوڑںے کا مقصد صہیونی ریاست کی انٹیلی جنس صلاحیت کو مزید بہتر بنانا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سراغ رسانی کے عمل کو مزید تقویت دینا ہے مگر اس سیارے میں پیدا ہونے والی خرابی نے صہیونی ماہرین کو ایک بار پھر مایوسی سے دوچار کیا ہے۔
