اسرائیل کی بعض بڑی جامعات اور درسگاہوں کا یورپ اور کئی دوسرے ممالک میں غیرمعمولی چرچا رہا ہے لیکن اسرائیلی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ ہتھکنڈوں کے نتیجے میں صہیونی جامعات کی عالمی سطح پر مقبولیت میں بھی غیرمعمولی کمی آئی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق "شنگھائی” اسٹڈی سینٹر انڈیکس کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی تمام بڑی جامعات عالمی سطح پر مقبولیت کے گراف میں 70ویں نمبر پر تھیں جوکہ چند ہفتوں کے دوران مقبولیت میں کمی کے بعد گیارہ درجے پیچھے چلی گئیں اور اب مقبولیت میں 81 ویں نمبر پر ہیں۔
اسی طرح "التخنیون” اپلائیڈ سائنس اینڈ انیجینیرنگ انسٹیٹیوٹ” بھی 70 سے پیچھے ہٹتے ہوئے 78 نمبر پر جا پہنچا ہے۔ رواں سال کے آغاز میں "وائیزمین” انسٹیٹیوٹ 98 نمبر سے پیچھے ہٹ کر 100 اور اس کے بعد 150 ویں نمبر پر چلا گیا ہے۔ جامعہ تل ابیب عالمی انڈیکس میں 150 سے ہٹ کر 200 پر چلی گئی ہے، جبکہ بم گوریون اور "بارایلان” یونیورسٹیاں عالمی سطح پر مقبولیت کے گراف میں 400 کے نمبر پر تھیں جو کہ اب 500 پر جا پہنچی ہیں۔ تاہم امریکا کی اسرائیل میں قائم "ہاروڈ” یونیورسٹی اسرائیل کی پہلی جامعات ہی میں شمار ہو رہی ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین