اردن کے عوامی حلقوں نے اسرائیل سے گیس کی خریداری کے حکومتی پروگرام کی سخت مخالفت کی ہے۔ اردن کی "سپریم کونسل برائے دفاع وطن و اسرائیلی بائیکاٹ” کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل سے گیس درآمد کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
اس لیے حکومت ایسے کسی بھی معاہدے سے باز رہے ورنہ عمان کو اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔
عوامی نمائندہ سپریم کمیٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت پڑوسی ملکوں کو گیس کا لالچ دے کر اپنے توسیعی منصوبوں کو آگے بڑھانے کی سازش پرعمل پیرا ہے۔ اسرائیل اردن کو گیس کا لالچ دے کر متوسط کے آبی اور زمینی قدرتی وسائل پر قبضہ کرنے کی سازش کر رہا ہے اور ہماری حکومت بھی اس سازش کا شکار ہو گئی ہے۔ اسرائیل سے گیس کی خریداری اردنی عوام کے لیے کسی بھی صورت میں سود مند ثابت نہیں ہو سکتی ہے۔
اردنی تنظیم نے حکومت پر زور دیا ہےکہ وہ توانائی کی ضروریات پوری کرنےکے لیے اسرائیلی ریاست سے مدد لینے کے بجائے عرب اور مسلمان ملکوں کی طرف رجوع کرے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل پہلے ہی وادی ایلات میں اردنی عوام کے حقوق غصب کر رہا ہے۔ اسرائیل نے اردن کے ایک بڑے حصے پر قبضہ رکھا ہے۔ عمان حکومت کی طرف سے صہیونی دشمنوں کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھانا اپنے دیرینہ حقوق اور مطالبات فراموش کرنے کے مترادف ہے۔
دفاع وطن کمیٹی کی جانب سے وزارت زراعت سے کہا گیا ہےکہ وہ اسرائیل سے آلو اور دیگر سبزیوں کی درآمدات روک دے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین