(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل کے ایک سرکردہ دانشور، مفکر اور مورخ نے صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اسرائیل ایک نوآبادیاتی استعماری‘ ریاست ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہودی مورخ ایلن بابئے نے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک کلچرل سینٹر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل بھی دور حاضر کی نسل پرست، نوآبادیاتی اور استعماری ریاست ہے۔کلچر سیںٹر میں اپنے کتاب ’’اسرائیل اور جنوبی افریقا‘‘ نامی اپنی کتاب کی رونمائی کی تقریب سے خطاب میں یہودی مورخ نے کہا کہ فلسطین، اسرائیل کشمکش کی از سر نو تعریف کرنے کی ضرورت ہے۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشمکش کو دو اقوام کے درمیان ملکیتی کے حقوق کی لڑائی قرار دینا چاہیے کیونکہ دونوں قومیں ’یہودی اور فلسطینی‘ فلسطین پراپنا اپنا حق جتلاتے ہیں۔ اس لیے میرے خیال میں فلسطین۔ اسرائیل تنازع کو استعماری نو آبادیاتی کشمکش کا نام دیا جانا چاہیے جس میں دو قومیں ایک دوسرے کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ دونوں ہی ایک مخصوص خطہ زمین پرملکیت کا دعویٰ کرتی ہیں اور دونوں کا مطمحہ نظر وہاں پر اپنی حکومت اور مرضی کا قانون نافذ کرنا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایلن بابئے نے اپنی کتاب پربھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ انہوں نے اس کتاب میں نسل پرستی کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ فلسطین کے مسئلے کی جنوبی افریقا کے نسل پرستانہ دور کے مسئلے کے ساتھ مماثلت دی جا سکتی ہے۔