فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے عبرانی اخبار ’یسرائیل ھیوم‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ 16 ممالک میں کام کرنے والی عالمی انسانی حقوق کی 154 تنظیموں نے ایک مشترکہ مطالبے پر دستخط کیے ہیں جن میں یورپی یونین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ سائنسی تحقیقات اور سیکیورٹی کی مد میں اسرائیل کو دی جانے والی امداد بند کرے کیونکہ صیہونی ریاست انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں کے خلاف انتقامی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین اسرائیل کو ان ممالک سے مستثنیٰ قرار دے جنہیں سائنسی تحقیقات اور دیگر شعبوں میں مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
قضیہ فلسطین کے حامی سیکڑوں گروپوں کی اس مہم سے اسرائیل سالانہ اربوں ڈالر کی امداد سے محروم ہونے کے اندیشے کا شکار ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے یورپی یونین کے ہیڈ کواٹر کو ایک مشترکہ مراسلہ بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کی طرف سے اسرائیل کو ملنے والی رقوم فوجی مقاصد کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ سائنسی تحقیقات کی مد میں ملنے والی امداد بھی فوجی مقاصد کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ یورپی یونین اسرائیل کو دی جانے والی غیر فوجی امداد کی مانیٹرنک نہیں کرتا مگر اس کی جانب سے اسرائیل کو یہ کہا جاتا ہے کہ وہ سول مقاصد کے لیے دی جانے والی امداد کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال نہ کرنے کی یقین دہانی کرائے۔
مکتوب میں اسرائیل کی ریزرو فوج کے جنرل یتزحاق بن یسرائیل کا ایک بیان بھی شامل کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل ایک چھوٹا ملک ہے اور وہ مصنوعی سیاروں کے شعبے میں سرمایہ کاری کرکے ایک ہی وقت میں تجارتی اور عسکری مقاصد حاصل کرنے پر مجبور ہے۔