واشنگٹن – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیل نواز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری کی بعد یہودیوں کو زیادہ سے زیادہ ان کی حکومت میں شامل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اس وقت تک 11 یہودیوں کو اعلیٰ عہدوں پر تعینات کیا جا چکا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی اخبار’یروشلم‘ پوسٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ میں جن گیارہ یہودیوں کو اعلیٰ عہدے دیے گیے ہیں وہ اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کا یہودیوں کی جانب کتنا جھکاؤ ہے۔ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے صدر بننے میں یہودیوں کا بڑا ہاتھ اور ڈونلڈ ٹرمپ کو ملنے والے 24 فی صد ووٹ یہودیوں نے دیے تھے۔ٹرمپ انتظامیہ میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات یہودیوں کا تعارف
گریڈ کوچنر
چھتیس سالہ گریڈ کوچنر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد ہیں اور وہ صدر کے اہم مشیر کے عہدے پر کام کریں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کوچنر حکومت سے کوئی معاوضہ نہیں لیں گے اور ان کی مشاورت کا مرکز مشرق وسطیٰ اور اسرائیل ہو گا۔ اس کے علاوہ وہ صدر کو اسپیشل سیکٹر اور آزاد تجارت کے حوالے سے بھی مشورے دیں گے۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا کی کوچنر کے ساتھ شادی 2009ء میں ہوئی تھی۔
ڈیوڈ فریڈ من
ڈیوڈ فریڈ من کا تعلق اسرائیل سے ہے اور وہ سنہ 50 کی دہائی میں عبرانی زبان بولتے تھے او ان کی رہائش گاہ مغربی بیت المقدس کی الطالبیہ کالونی میں تھی۔ وہ طویل عرصے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں اسرائیل میں امریکی سفیر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق ڈیوڈ فریڈ من نے فلسطین میں یہودی کالونیوں کی حمایت کی ہے اور وہ ماضی میں فلسطین میں یہودی آباد کاری کے لیے فنڈنگ کرتے رہے ہیں۔
جیسن گرین بلاٹ
جیسن گرینبلاٹ ایک مذہبی یہودی ہے جس نے سنہ 1980ء کے عشرے میں غرب اردن میں قائم ایک یہودی مذہبی اسکول سے تعلیم حاصل کی۔
گرین بلاٹ کو ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں مذاکرات کار کے طور پر شامل کیا گیا ہے اور امکان ہے کہ وہ فلسطین۔ اسرائیل کے درمیان بات چیت کی بحالی کے لیے ہونے والے مذاکرات میں پیش پیش رہیں گے۔
اسٹیفن منوحین
54 سالہ اسٹیفن منوحین کو امریکی حکومت میں مالیات کا قلمدان سونپا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور منوحین گذشتہ پندرہ برس سے ایک دوسرے کے دوست ہیں اور وہ ٹرمپ کے اہم مالیاتی مشیر بھی رہ چکے ہیں۔
اسیٹن میلر
اسیٹفن میلر کی عمر 31 سال ہے اور وہ ٹرمپ کی سیاسی پالیسی کے سب سے اہم مشیر ہیں۔ اسرائیلی اخبار کے مطابق اسیٹفن میلر ڈونلڈ ٹرمپ کے تقریر نویس ہیں اور وہ سات سال پارلیمانی معاون کے طور پر کام کرچکے ہیں۔
کارل ایکان
امریکی سرماریہ کار 80 سالہ تاجر کارل ایکان ڈونلڈ ٹرمپ کے تنظیمی اصلاحات کے مشیر ہوں گے۔
عبرانی اخبار کے مطابق ایکان ایک عمومی شہری کی حیثیت سے کام کریں گے۔ وہ حکومت کے وفاقی یا خاص ملازم نہیں ہوں گے۔
گاری کوھین
چھپن سالہ گاری کوہین وائیٹ ہاؤس میں نیشنل اکنامک کونسل کی قیادت کریں گے۔ اس کے علاوہ انہیں مختلف کمپنیوں کی سربراہی بھی سونپی جا سکتی ہے۔
بوریس ایپ چین
سنہ 1960ء کے عشرے میں اپیچن امریکا میں صدر کے معاون خصوصی رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے ڈائریکٹر مواصلات کے طور پربھی کام کیا۔
یپچین پیشے کے اعتبار سے وکیل ہے اس نے نیویارک میں سرمایہ کاری بھی کررکھی ہے۔ اس نے ٹی وی چینلوں پر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں بھرپور مہم چلائی۔
ڈیوڈ چولکن
پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہے۔ ٹرمپ کی انتظامیہ میں انہیں پرانے فوجیوں کے امور کا انچارج بنایا جائے گا مگر کانگریس کی جانب سے اس کی منظوری ضروری ہے۔
ریڈ کوڈیچ
ریڈ کوٹیچ گذشتہ کئی عشروں کےدوران امریکی حکومتوں میں ٹیکنالوجی اور دوسرے عہدوں پر فائز رہےہیں۔ وہ متعدد کمپنیوں اور ایجنسیوں میں جدید ٹیکنالوجی کے لیے رابطہ کاری کےاہم عہدیدار سمجھے جاتے ہیں۔
وہ اس وقت بالٹی مور ریاست میں رئیل اسٹیٹ کمپنی کے مالک ہیں اور ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی دوست ہیں۔
ابراہیم پیر کوفٹیچ
ستائیس سالہ ابراہیم کوفٹیچ گریڈ کوچنر کے معاون اور صدر ٹرمپ کے خصوصی مشیر کے طور پرکام کریں گے۔