لندن (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) برطانیہ میں جمہوریت اور آزادی اظہار رائے کو بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے مگر بات جب اسرائیلیوں یا صیہونیوں کے خلاف جا رہی ہو تو جمہوریت کے علم بردار برطانوی اشاعتیÂ نشریاتی ادارے بھی اسے ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کرپاتے۔
اس کی ایک تازہ مثال حال ہی میں اخبار ’گارڈین‘ کو بھیجا گیا ایک کارٹون (خاکہ) ہے۔ گارجین نے اسے اپنے ہاں جگہ دینے سے انکار کردیا۔ یوں کارٹون برطانیہ کے موقر اخبار میں شائع نہ ہوسکا۔فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کارٹون سازوں نے ایک ایسا کارٹون تیار کیا تھا جس میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور ان کی برطانوی ہم منصب تھریسا مے کو ایک ایسے کمرے میں بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے جس کے چولہے میں فلسطینی نوجوان نرس رزان النجار کو آگ میں جلایا جا رہا ہے۔
اخبار نے اس کارٹون کو ’سام مخالف‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ اسے شائع نہیں کرسکتا۔
کارٹون کی اشاعت روکنے کا معاملہ برطانوی پارلیمنٹ تک جا پہنچا ہے۔ رکن پارلیمنٹ لارڈ ٹونی گریفز نے کا کہ کارٹون کی اشاعت روکنا بے معنی لگتا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اسرائیل کے حوالے سے ایک ہی راستے پر چلنا شروع کریں۔ ہمیں صیہونی ریاست کے جرائم کا مل کر احتساب کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ رزان النجار ایک کم عمر فلسطینی نرس تھیں جنہیں اسرائیلی فوج نے ایک طبی مرکز میں زخمیوں کو مرہم پٹی کرتے وقت گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔