مقبوضہ بیت المقدس (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی فوج نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی اور غرب اردن سمیت دیگر شہروں میں فلسطینیوں کی پُرامن ریلیوں پر اندھا دھند گولیاں برسانے کی ظالمانہ پالیسی کا دفاع کیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج کی طف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی مشرقی سرحد پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں سے نمٹنے کے لیے فوج کو گولیاں چلانا پڑتی ہیں۔ ایسا کرنا اسرائیل کے آئین اور قانون کے مطابق درست ہے کیونکہ غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوج ’حالت جنگ میں ہے‘۔اسرائیلی فوج کی طرف سے عدالت میں جمع کرائے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مشرقی غزہ میں فلسطینی مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے زمرے میں نہیں آتا۔ فوج فلسطینی مظاہرین پر آئین اور قانون کے مطابق گولیاں چلاتی ہے۔
خیال رہے کہ انسانی حقوق کی بعض تنظیموں نے اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں حق واپسی کے لیے احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انسانی حقوق کی پامالی کی مرتکب ہو رہی ہے۔ صیہونی فوج نے اسی درخواست کے جواب میں اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کوئی غیرقانونی کام نہیں کررہی ہے۔ غزہ کی مشرقی سرحد پر احتجاج کرنے والے فلسطینی صیہونی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ ان سے طاقت سے نمٹنا اسرائیل کے آئینی حدود کے اندر اور سلامتی کا تقاضا ہے۔
خیال رہے کہ 30 مارچ 2018ءÂ اور اس کے بعد غزہ کی مشرقی سرحد پر جمع ہونے والے فلسطینی مظاہرین کے خلاف اسرائیلی فوج نے طاقت کا استعمال کرکے اب تک 50 فلسطینیوں کو شہید اور چھ ہزار سے زائد کو زخمی کردیا ہے۔
پُرامن فلسطینی مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پر عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ سمیت بڑی عالمی تنظیموں نے پُرامن فلسطینیوں پر طاقت کے استعمال کا سلسلہ بند کرنے اور بے گناہ فلسطینی مظاہرین کے قتل عام کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔