پیرس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) عبرانی روزانہ "ہآریٹز” کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے فرانسیسی انٹیلی جنس کے جاسوسوں کے ساتھ تعلقات استوار کر کے "حدود کو تجاوز کرتے ہوئے انہیں ڈبل ایجنٹ بنانے” کی کوششیں کیں۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق فرانسیسی روزنامے "لی موند” میں شائع رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ فرانس کی داخلہ سکیورٹی کے جنرل ڈائریکٹریٹ کے سابق سربراہ Bernard Squarcini جو 2012 تک اس عہدے پر فائز رہے. ان سے تحقیقات کی جائیں کیوں کہ انہوں نے مشتبہ طور پر پیرس میں اُس وقت موساد مشن کے سربراہ کے ساتھ غیر قانونی اور غیر مطلع تعلقات برقرار رکھے تھے۔ رپورٹ میں موساد سربراہ کے نام کے بجائے D.K. کے حروف استعمال کیے گئے ہیں۔لی مونڈ اخبار کے مطابق موساد کے اہل کاروں کو ان کے ذاتی ناموں کے ساتھ شناخت کر لیا گیا۔ فرانس نے باضابطہ طور پر شکایت کی تو اسرائیل نے پیرس میں اپنے سفارت خانے میں کام کرنے والے دو سفارت کاروں کو وطن واپس بلا لیا۔ بعد ازاں پیرس میں موساد مشن کا سربراہ "ڈی کے” بھی کوچ کر گیا۔
رپورٹ کے مطابق اس کا پس منظر موساد اور فرانسیسی داخلہ سکیورٹی انٹیلجنس کا ایک مشترکہ آپریشن تھا۔ 2010 میں شروع کیے جانے والے اس آپریشن کا خفیہ نام”Ratafia” تھا۔ اس کا مقصد شامی صدر بشار الاسد کے کیمیائی جنگ کے پروگرام سے متعلق معلومات جمع کرنا تھا۔ اس مقصد کے لیے اعلی سطح کے ایک شامی انجینئر کو بھرتی کیا گیا۔ اسے فرانس لا کر تربیت فراہم کی گئی اور اس کے بعد دیگر انجینئروں کو بھرتی کیا گیا۔ اسرائیلی موساد کے ایجنٹوں نے مشترکہ آپریشن کے سلسلے میں ہونے والے اجلاسوں میں فرضی ناموں کے ساتھ فرانسیسی ایجنٹوں سے ملاقاتیں کیں۔ فرانسیسی ایجنٹوں کا تعلق داخلہ سکیورٹی انٹیلی جنس ادارے کے 3 مختلف یونٹوں سے تھا اور وہ پیرس میں کام کرنے کے ذمے دار تھے۔ موساد کے اہل کاروں کا کام یہ تھا کہ وہ دھوکہ دہی کے ذریعے اپنے ہدف کو شام سے باہر لائیں، اسے تربیت دیں تاکہ پیرس میں دیگر افراد کی بھرتی عمل میں آ سکے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلیوں نے ان ملاقاتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فرانسیسی ایجنٹوں کی نامعلوم تعداد کو موساد کے مفاد میں کام کرنے کے لیے قائل کر لیا۔ ایک فرانسیسی ایجنٹ کو جو زیرِ نگرانی تھا جمعے کی شب پیرس میں موساد مشن کے سربراہ کے اپارٹمنٹ میں رات کے کھانے کے لیے داخل ہوتے دیکھا گیا۔ اس کے بعد مذکورہ ایجنٹ نے اپنے حکام کو بتایا کہ وہ چھٹیوں پر دبئی جا رہا ہے جب کہ درحقیقت وہ اپنے خاندان کے ساتھ اسرائیل گیا تھا۔ وہاں اس نے بنا کسی اجازت اور اطلاع کے موساد کے اہل کاروں کے ساتھ وقت گزارا۔
رپورٹ کے مطابق موساد کے ساتھ مشترکہ آپریشن میں شریک فرانسیسی ایجنٹوں کے بینک کھاتوں میں نامعلوم رقم پہنچا دی گئی۔ رپورٹ میں مزید تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ فرانسیسی داخلہ سکیورٹی ادارے کو کتنا نقصان پہنچا ہے۔
رپوٹ میں بتایا گیا ہے کہ فرانسیسیوں کے ساتھ مبینہ طور پر رابطے رکھنے والے موساد کے ایجنٹوں نے نوکری چھوڑ دی اور اب وہ تل ابیب میں نجی کاروبار چلا رہے ہیں۔ تاہم 2016 میں انہوں نے فرانسیسی داخلہ سکیورٹی ادارے کے سربراہ اسکوارشینی سے رابطے کیے جس کے ساتھ وہ کام کر چکے تھے۔ اسکوارشینی کا دعوی ہے کہ موساد کے سابق دو ایجنٹوں سے حالیہ ملاقات مکمل طور پر "اتفاقی” نوعیت کی تھی۔
اس معاملے کے منظر عام پر آنے سے کچھ عرصہ قبل اسکوارشینی نے خود ہی تحقیقات کے لیے ایک داخلہ کمیٹی تشکیل دی تاکہ اس بات کی جانچ کی جا سکے کہ آیا موساد کے ایجنٹوں نے ادارے کے فرانسیسی ایجنٹوں کو بھرتی کی کوشش کی تھی۔ اسکوارشینی نے”Ratafiaa” آپریشن میں شریک فرانسیسی ایجنٹوں کو شامل تفتیش نہیں کیا جب کہ وہ اس امر سے بخوبی آگاہ تھے کہ ان کے آدمیوں اور موساد کے ایجنٹوں کے درمیان بہت اچھا تعلق قائم ہو چکا تھا۔
فرانس نے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک جج کا تقرر کیا ہے۔ جج نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ موساد کے اُن دو سابق ایجنٹوں کے ساتھ تحقیقات کی جائیں جنہوں نے 2016 میں اسکوارشینی سے ملاقات کی تھی۔ فرانسیسی جج نے تحقیق کا دائرہ وسیع کرنے کا ارادہ کیا ہے تاکہ اس بات کی جانچ کی جا سکے کہ آیا موساد نے فرانسیسی داخلہ سکیورٹی ادارے میں دراندازی کی تھی۔
لی مونڈ اخبار کے مطابق اسرائیلی موساد ایک شامی انجینئر کو بھرتی کرنے میں کامیاب ہو گئی اور اس سے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے گودام سے متعلق معلومات حاصل کر لیں۔ اس کارروائی کے ذریعے اسرائیل یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گیا کہ شام اور یورپ کے درمیان سائنسی تعاون کے معاہدے کو شام کے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام میں گہرائی پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس امر کے نتیجے میں 2011 میں معاہدہ منسوخ کر دیا گیا۔