مقبوضہ بیت المقدس – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسرائیلی حکومت نے بھارت کے تعاون سے تیار کردہ دو مصنوعی سیارے آج بدھ کو خلاء میں چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ان دونوں مصنوعی سیاروں کو خلائی تحقیقات Â اور سائنسی مشن کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے جنرل عبرانی ریڈیو کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ Â بھارت کے تعاون سے تیار کردہ دو مصنوعی سیارے حجم میں چھوٹے اور اپنی صلاحیت کے اعتبار سے ماضی میں چھوڑے گئے اسرائیلی مصنوعی سیاروں سے زیادہ طاقت ور ہیں۔بھارتی خلائی تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے نئے مصنوعی سیاروں میں اہمیت کی حامل جدید ٹیکنالوجی پر مبنی معلومات شامل کی گئی ہیں خلائی تحقیقات کے میدان میں اہمیت کے حامل ہوں گے۔
اسرائیلی حکومت کی طرف سے آج خلاء میں چھوڑے جانے والے مصنوعی سیارے موسمیاتی معلومات، سائنس، کیمیائی شعبے اور طب کے میدان میں اہم معلومات فراہم کریں گے۔
ادھر اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 7 نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دونوں مصنوعی سیارے جدید ترین ٹیکنالوجی سے تیار کیے گئے ہیں۔ ان سیاروں کی مدد سے اسرائیلی محققین زیادہ سہولت اور براہ راست معلومات حاصل کرسکیں گے۔
ان مصنوعی سیاروں میں جدید ترین کیمرے نصب ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کی لمحہ بہ لمحہ معلومات فراہم کرنے ، اعلیٰ معیار کی تصاویر ارسال کرنے اور خلا کے بارے میں معلومات فراہم کرنے میں مدد دیں گے۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے اپنا خلائی مرکز سنہ 1980ء میں قائم کیا تھا۔ سنہ 1988ء میں اسرائیل نے اپنا پہلا مصنوعی سیاری ’افق1‘ خلاء میں بھیجا تھا۔
ستمبر2016ء میں امریکا کی ریاست فلوریڈا سے اسرائیل کا ’عاموس6’ مصنوعی سیارہ خلا میں بھیجنے کا تجربہ کیا مگر زمین سے اٹھتے ہی یہ سیارہ ایک زور دار دھماکے سے پھٹ کر تباہ ہوگیا تھا۔