لندن – (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) برطانیہ نے اسرائیلی حکومت کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں یہودی آباد کاروں کو بسانے کے لیے 3000 گھروں کی تعمیر کی شدید مذمت کرتے ہوئے یہودی بستیوں کی توسیع کو مشرق وسطیٰ میں دیر پا قیام امن کی راہ میں رکاوٹ قرار دی ہے۔
فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق برطانوی وزیرخارجہ بوریس جونسن نے لندن میں ایک بیان میں کہا کہ غرب اردن کےعلاقوں میں یہودی توسیع پسندی اور مزید تین ہزار مکانات کی تعمیر کا اعلان قابل مذمت ہے۔ ان کا کہنا تھا ہم فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی توسیع کے تازہ اسرائیلی منصوبے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔برطانوی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ فلسطین میں غیرقانونی یہودی بستیاں عالمی قوانین کے منافی اور قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کے لیے انتہائی تباہ کن ہیں۔
بوریس جونسن نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی شہروں میں یہودی بستیوں کی تعمیر Â اور توسیع سے تنازع فلسطین کا دو ریاستی حل مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی وزیر دفاع آوی گیڈور لائبرمین نے مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی شہروں میں یہودی آباد کاروں کے لیے 3000 نئے مکانات کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔ اسرائیل کا غرب اردن میں یہودی توسیع پسندی کا یہ منصونہ سنہ 1992ء کے بعد سب سے بڑا پروجیکٹ بتایا جا رہا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار ’ہارٹز‘ کی رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع نے رواں ہفتے کے آغاز میں مزید 3661 گھروں کی تعمیر کا اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے 1500 مکانات یہودی بستیوں کے اندر جب کہ بقیہ کالونیوں سے باہر تعمیر کیے جائیں گے۔